Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

گائے کو ذبح کرتے وقت کتنا درد ہوتا ہے؟ بڑی ریسرچ سامنے آ گئ

جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں گائے پر ایک تجربہ...

خانہ کعبہ کا غلاف کالا کیوں ہے؟

خانہ کعبہ، جو مسلمانوں کا سب سے مقدس مقام...

تقلید کیوں ضروری ہے؟ کامیابی کی راہوں پر گامزن ہونے کا راز

تقلید ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی دوسرے...

زندگی میں کامیابی کے 10 ضروری اصول جو آپ کو فورا اپنانے چاہئیں

زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے بہت ساری چیزیں...

کائنات کی تخلیق قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی کائنات ایک بے شمار...

کائنات کی تخلیق قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی کائنات ایک بے شمار عظمتوں اور عجائبات سے بھری ہوئی ہے۔ کائنات کی تخلیق کی حقیقت سمجھنا انسان کی فطری تجسس کی غمازی کرتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق کی مختلف تفصیلات بیان کی ہیں جو نہ صرف ایمان کو مستحکم کرنے کا باعث ہیں، بلکہ انسان کو اس کی حقیقت، مقصد اور اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ بھی کرتی ہیں۔

قرآن کی روشنی میں کائنات کی تخلیق کا تصور ایک بلند تر اور معنوی نقطہ نظر سے پیش کیا گیا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم کائنات کی تخلیق کے بارے میں قرآن مجید میں ذکر کردہ آیات کی روشنی میں تفصیل سے بات کریں گے۔

1. کائنات کی تخلیق کا آغاز

قرآن مجید میں کائنات کی تخلیق کے آغاز کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو کسی بے ترتیب عمل سے نہیں بنایا، بلکہ ایک مکمل حکمت اور مقصد کے تحت تخلیق کیا۔ سورۃ انبیاء کی آیت نمبر 30 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی حالت پہلے اکٹھی تھی پھر ہم نے انہیں جدا کر دیا؟ اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا کیا۔ کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتے؟”

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق کے آغاز کو بیان کیا ہے کہ پہلے آسمان اور زمین ایک ہی تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں جدا کیا۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ کائنات کی تخلیق کسی بے ترتیب اور اتفاقی عمل کا نتیجہ نہیں تھی، بلکہ اللہ کی طاقت اور ارادے سے ہوئی۔

2. آسمانوں اور زمین کی تخلیق

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے بارے میں مختلف آیات میں ذکر کیا ہے۔ سورۃ فُصلت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“اور ہم نے آسمانوں کو بنایا، اور اس میں چراغ (سورج) اور چاند (ماہتاب) لگائے۔” (سورۃ فصلت، آیت 12)

اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے بنایا اور ان میں سورج، چاند، اور ستاروں کی تخلیق کی تاکہ ان سے روشنی حاصل کی جا سکے اور زمین پر زندگی کا تسلسل برقرار رہ سکے۔

3. زمین کی تخلیق اور اس میں زندگی کا آغاز

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے زمین کی تخلیق کے بارے میں بھی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ سورۃ نازعات کی آیت نمبر 30 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا۔”

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے زمین کے پھیلاؤ کو بیان کیا ہے، یعنی زمین کی تخلیق کے بعد اسے اس طرح ترتیب دیا گیا کہ اس پر زندگی کا آغاز ہو سکے۔

اسی طرح سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 164 میں اللہ تعالیٰ نے کہا:

“آسمانوں اور زمین کی تخلیق، رات اور دن کے بدلتے موسم، وہ نشانیاں ہیں جو عقل رکھنے والوں کے لیے واضح ہیں۔”

یہ آیات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات میں جو کچھ بھی بنایا، وہ ایک مکمل نظم کے تحت ہے جس کا مقصد انسانوں کو اللہ کی عظمت اور حکمت سے آگاہ کرنا ہے۔

4. انسان کی تخلیق

انسان کی تخلیق کی بابت قرآن پاک میں نہ صرف اللہ کی حکمت کا ذکر کیا گیا ہے، بلکہ اس کی تخلیق کا مقصد بھی بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت 30 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں، تو انہوں نے کہا: کیا آپ اسے اس زمین میں اس کے اعمال خراب کرنے والے اور خونریزی کرنے والے کو رکھیں گے؟”

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس زمین کا خلیفہ قرار دیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ انسان کا مقصد صرف دنیا میں خوشی حاصل کرنا نہیں، بلکہ اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارنا ہے تاکہ وہ اس دنیا میں اللہ کی طرف سے تفویض کردہ ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے ادا کر سکے۔

5. کائنات کی توازن اور حکمت

قرآن میں کائنات کی تخلیق کو نہایت حکمت اور توازن کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ ملک کی آیت 3 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“اللہ نے سات آسمانوں کو اس طرح تخلیق کیا کہ ان میں کوئی بھی توازن کی خلاف ورزی نہیں ہے۔”

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق میں توازن کو اجاگر کیا ہے۔ یہ ایک نشانی ہے کہ اللہ کی حکمت سے کسی بھی چیز میں کمی بیشی یا کوئی بے ترتیبی نہیں ہو سکتی۔

6. کائنات کی تخلیق کا مقصد

کائنات کی تخلیق کا مقصد انسانوں کے لیے ایک امتحان ہے۔ قرآن مجید میں کئی آیات میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ نے زمین و آسمان اور ان میں موجود ہر چیز کو انسان کے لیے بنایا تاکہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کی رضا کی کوشش کریں۔ سورۃ الذاریات کی آیت نمبر 56 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔”

اس آیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان اور جنات کا مقصد صرف اللہ کی عبادت کرنا ہے، اور کائنات کی تخلیق اسی مقصد کے تحت کی گئی ہے۔

نتیجہ

قرآن کی روشنی میں کائنات کی تخلیق ایک بے مثال عمل ہے جو اللہ کی عظمت اور حکمت کی غمازی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق میں کوئی کمی نہیں رکھی اور ہر چیز کو ایک مقصد اور حکمت کے تحت بنایا۔ انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت اور اس کی رضا کا حصول ہے۔ اس طرح کائنات کی تخلیق نہ صرف انسان کے لیے ایک سبق ہے بلکہ یہ بھی ایک reminder ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے تاکہ ہم اس دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img