Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

کھانسی کا علاج

– مکمل رہنمائی کھانسی ایک عام مگر پیچیدہ مسئلہ...

خارش کا علاج

– مکمل رہنمائی خارش ایک عام مسئلہ ہے جس کا...

لیکوریا کا علاج

لیکوریا، جسے طبّی طور پر Leucorrhea کہا جاتا ہے،...

قبض کا مؤثر علاج

قبض ایک عام مگر پیچیدہ بیماری ہے جو نہ...

سرینگر: بانڈی پورہ میں نوجوان کی گرفتاری – آزادی اظہار پر قدغن

جموں و کشمیر پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک اور دیگر آزادی پسند رہنماؤں کی تعریف کر رہا تھا۔

پولیس کے ترجمان کے مطابق، سائبر نگرانی کے دوران ایک نوجوان کو شناخت کیا گیا جو سوشل میڈیا پر “شدت پسندی اور انتہا پسندی کی نظریات کو فروغ دینے والا مواد” پوسٹ کر رہا تھا۔ تاہم، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حامیوں کو بھارتی حکام ہمیشہ “انتہا پسند” قرار دے کر نشانہ بناتے رہے ہیں، اور آزادی پسند رہنماؤں کے لیے عوامی حمایت کو دبانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں۔

گرفتار نوجوان کی شناخت

پولیس کے مطابق، گرفتار کیے گئے نوجوان کی شناخت سجاد ناصر بٹ عرف ساحل ولد ناصر احمد بٹ، ساکن نائد کھائی سمبل کے طور پر ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا:

“یہ نوجوان جان بوجھ کر جے کے ایل ایف کے رہنما محمد یاسین ملک اور دیگر افراد کی تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپلوڈ کر رہا تھا تاکہ امن و امان کو متاثر کیا جا سکے۔”

آزادی اظہار پر ریاستی جبر

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے کشمیری عوام کی آواز دبانے کے لیے قانونی ہتھکنڈے استعمال کیے ہوں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ قابض بھارتی حکام کشمیری نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن بڑھا رہے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے خلاف جو سوشل میڈیا پر اپنے نظریات کا اظہار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  کشمیری شال – تاریخ، صنعت اور انفرادیت

پولیس کے مطابق، نوجوان کو گرفتار کر کے تھانہ سمبل میں بھارتیہ نیائے سنہتا (BNS) کے تحت مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ یہ مقدمات عام طور پر ایسے قوانین کے تحت درج کیے جاتے ہیں جو بھارتی ریاست کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی کشمیری کو محض سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر جیل میں ڈال سکے۔

بانڈی پورہ پولیس کا سخت موقف

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ ان افراد کی شناخت کی جا سکے جو “انتہا پسندانہ مواد پھیلا رہے ہیں”، عوام کو اکسا رہے ہیں، یا امن عامہ میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، زمینی حقیقت یہ ہے کہ یہ پالیسیاں کشمیری عوام کے جائز سیاسی خیالات کو دبانے کے لیے نافذ کی جا رہی ہیں۔

پولیس ترجمان نے مزید کہا:

“دہشت گردی کو فروغ دینے، علیحدگی پسندی کی نظریات کو پھیلانے یا ملک کی سالمیت کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو قانون کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔”

کشمیری نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن

بھارت کے ان دعووں کے برعکس کہ وہ جمہوری اقدار کا حامل ہے، کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے حامیوں کو مستقل طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خاص طور پر وہ نوجوان جو سوشل میڈیا پر اپنے قومی نظریے کا اظہار کرتے ہیں، انہیں مختلف مقدمات میں پھنسا کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے آزادی پسند رہنماؤں کی حمایت کرنے پر کشمیری نوجوانوں کے خلاف کارروائی کی ہو۔ اس سے قبل بھی کئی نوجوانوں کو اسی نوعیت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، اور ان پر غداری جیسے سنگین مقدمات عائد کیے گئے ہیں تاکہ ان کی آواز کو خاموش کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:  تازہ ترین: بھارتی زیر انتظام کشمیر سے دو لاشوں کی واپسی، لواحقین کو حوالے

سوشل میڈیا پر سخت نگرانی

بھارت کی انتظامیہ نے گذشتہ کچھ سالوں میں کشمیر میں سوشل میڈیا پر سخت کنٹرول نافذ کر دیا ہے۔ اکثر کشمیری صارفین کو آن لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے اکاؤنٹس معطل کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات انہیں حراست میں لے کر سخت جسمانی اور ذہنی اذیت دی جاتی ہے۔

آزادیِ اظہار یا جرم؟

بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق، کسی بھی فرد کو اپنے خیالات کے اظہار کا حق حاصل ہے، چاہے وہ کسی بھی نظریے سے تعلق رکھتا ہو۔ لیکن بھارت کی جانب سے آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف مسلسل کارروائیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں اظہارِ رائے کی آزادی صرف بھارتی بیانیے کی حمایت تک محدود ہے، جبکہ کشمیر کی آزادی کی بات کرنا بھارت میں سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔

ہماری پالیسی اور مؤقف

ہم، ایک آزاد اور غیرجانبدار صحافتی ادارے کے طور پر، اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اظہارِ رائے کی آزادی کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی حق ہے۔ کشمیری عوام کو اپنے سیاسی نظریات کے اظہار کا حق حاصل ہے، اور اس پر کسی بھی قسم کی قدغن ناقابلِ قبول ہے۔

بھارت کی جانب سے کشمیری عوام پر ریاستی جبر کے باوجود، آزادی پسند نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت کشمیر میں نہ صرف آزادیِ صحافت بلکہ آزادیِ اظہار کو بھی دبانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کر رہا ہے۔

مزید خبروں کے لیے ہمارے ساتھ رہیے

ہم جموں و کشمیر کے عوام کی آواز بلند کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور تمام عالمی صحافتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ریاستی جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہنے کے لیے ہماری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فالو کریں۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img