Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

گائے کو ذبح کرتے وقت کتنا درد ہوتا ہے؟ بڑی ریسرچ سامنے آ گئ

جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں گائے پر ایک تجربہ...

خانہ کعبہ کا غلاف کالا کیوں ہے؟

خانہ کعبہ، جو مسلمانوں کا سب سے مقدس مقام...

تقلید کیوں ضروری ہے؟ کامیابی کی راہوں پر گامزن ہونے کا راز

تقلید ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی دوسرے...

زندگی میں کامیابی کے 10 ضروری اصول جو آپ کو فورا اپنانے چاہئیں

زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے بہت ساری چیزیں...

کائنات کی تخلیق قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی کائنات ایک بے شمار...

قادیانی کون ہیں؟: ایک تجزیہ

قادیانیوں یا احمدیوں کے بارے میں دنیا بھر میں مختلف رائے پائی جاتی ہے، خاص طور پر پاکستان میں جہاں ان کے عقائد اور تشخص پر گہرے مذہبی اور سیاسی تنازعات ہیں۔ قادیانیوں کی جماعت کا آغاز 1889 میں مرزا غلام احمد نے کیا، جو ایک مذہبی پیشوا تھے اور انھوں نے اپنے دعووں کے ذریعے ایک نئی مذہبی تحریک کی بنیاد رکھی۔ مرزا غلام احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مہدی موعود (منتظر امام) اور مسیح موعود ہیں۔ اس دعوے کے بعد احمدیہ جماعت کے پیروکاروں نے خود کو ایک نئے مذہب کے پیروکار کے طور پر شناخت کیا، جس کی وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ ان کے تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔

قادیانی جماعت کا آغاز:

قادیانی جماعت کی بنیاد مرزا غلام احمد نے 1889 میں قادیان (جو اب بھارت میں ہے) میں رکھی۔ مرزا غلام احمد نے اپنے آپ کو ایک نیا نبی، مسیح موعود اور مہدی موعود کے طور پر پیش کیا، اور اس دعوے کے بعد ان کی پیروکاروں کی تعداد بڑھنے لگی۔ مرزا غلام احمد کے دعوے کے بعد احمدیہ جماعت نے خود کو ایک الگ مذہبی گروہ کے طور پر تسلیم کیا، جسے قادیانی یا احمدی کہا گیا۔

مرزا غلام احمد نے اپنی تعلیمات میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ہیں تاکہ مسلمانوں کے درمیان فتنہ کو ختم کریں اور حقیقت کو ظاہر کریں۔ ان کے مطابق، وہ نبی نہیں بلکہ مجدد ہیں، جو ایک خاص دور میں آ کر اسلام کو جدید تشریح کے مطابق لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ ان کے آنے سے مہدی موعود کی پیش گوئی مکمل ہوئی ہے۔

قادیانیوں کے عقائد:

قادیانیوں کے عقائد میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ وہ مرزا غلام احمد کو نبی اور مسیح موعود مانتے ہیں۔ اس عقیدہ کی وجہ سے مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر میں شدید اختلافات پیدا ہوئے، کیونکہ اسلام میں یہ مانا جاتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اسی عقیدے کی بنیاد پر مسلمانوں کی اکثریت قادیانیوں کو غیر مسلم اور کافر سمجھتی ہے۔

قادیانیوں کے عقائد میں بعض دوسرے اختلافات بھی ہیں، جیسے کہ جہاد کے بارے میں ان کا نظریہ، جس میں وہ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے صرف دفاعی طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کے عقیدہ کے مطابق، اللہ کا آخری پیغام مرزا غلام احمد کی تعلیمات میں ہے، اور اس پیغام کی پیروی کرنا ضروری ہے۔

پاکستان میں قادیانیوں کی حیثیت:

پاکستان میں قادیانیوں کے بارے میں ہمیشہ سے ایک پیچیدہ اور متنازعہ صورتحال رہی ہے۔ 1974 میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا، اور انھیں مسلمانوں کی صف میں شامل کرنے کی کوششوں کو مسترد کیا۔ اس کے بعد قادیانیوں کے لیے مختلف قوانین وضع کیے گئے جن میں انھیں اسلامی عقائد اور علامتوں کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ 1984 میں، ضیاء الحق کے دور حکومت میں قادیانیوں کے خلاف مزید سخت قوانین لاگو کیے گئے۔

پاکستانی حکومت نے قادیانیوں کو “احمدی” کے طور پر تسلیم کیا، اور ان کے لئے “لازمی طور پر” اپنے عقائد کو تشہیر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان میں 1974 کے بعد قادیانیوں کے لئے مخصوص قوانین میں ان کے عبادات کے طریقے اور عقائد کی آزادی پر پابندیاں لگائیں گئیں۔ ان قوانین کے تحت، قادیانیوں کو کسی بھی اسلامی کلمہ یا علامت کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

عالمی سطح پر قادیانیوں کا اثر:

قادیانیوں کے پیروکار دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں، اور انہوں نے اپنے مذہبی، تعلیمی اور رفاہی ادارے قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، قادیانی جماعت نے کئی ممالک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، خاص طور پر برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا میں۔ قادیانی جماعت نے عالمی سطح پر خود کو ایک غیر سیاسی اور تعلیمی جماعت کے طور پر متعارف کرایا ہے۔

قادیانیوں کے انسانی حقوق اور آزادی:

قادیانیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بھی ایک اہم سوال یہ ہے کہ آیا ان کے عقائد کی آزادی اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے؟ دنیا کے مختلف ممالک میں قادیانیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور جبر کی اطلاعات موجود ہیں، اور ان کے مذہبی عقائد کو بعض جگہوں پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ بعض ممالک میں قادیانیوں کو اپنی عبادات کرنے کی آزادی نہیں ہے، اور انہیں اپنے عقائد کو پھیلانے کی اجازت نہیں ہے۔

پاکستان میں قادیانیوں کے مسائل:

پاکستان میں قادیانیوں کے حوالے سے مسائل صرف مذہبی نہیں بلکہ سیاسی اور سماجی بھی ہیں۔ پاکستان کے دستور میں انھیں غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد، ان کے معاشرتی مقام میں بھی مشکلات آئیں۔ اس کے علاوہ، قادیانیوں کو اکثر اپنے عقائد کی وجہ سے سخت سماجی اور سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور انہیں مختلف طریقوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا ہے۔

نتیجہ:

قادیانیوں کا معاملہ پاکستان اور دنیا کے مختلف حصوں میں ایک سنگین اور متنازعہ موضوع بن چکا ہے۔ ان کی مذہبی عقائد، ان کے سماجی مقام اور ان کے انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ قادیانیوں کے بارے میں عوامی رائے میں فرق موجود ہے، اور یہ فرق مذہبی، سیاسی اور سماجی سطح پر نمایاں ہے۔ مسلمانوں کے اکثریتی طبقے کے مطابق، قادیانیوں کے عقائد اسلام کے بنیادی عقائد سے متصادم ہیں، جبکہ قادیانی خود کو ایک الگ مذہب کے پیروکار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

یہ صورتحال دنیا کے مختلف حصوں میں مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے تنازعے کا حصہ بن چکی ہے۔ قادیانیوں کو اپنے عقائد کو تسلیم کرانے اور ان کے حق میں ایک مثبت تاثر قائم کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں مذہبی اختلافات شدید ہیں۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img