مظفرآباد: موٹر سائیکل جہاں غریب عوام کے لیے سستی سواری کا بہترین ذریعہ ہے، وہیں لاپرواہی برتنے کی صورت میں یہ انتہائی خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ حالیہ عید الفطر کے موقع پر آزاد کشمیر میں صرف موٹر سائیکل حادثات کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 28 شدید زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بیشتر افراد مستقل معذوری کا شکار ہو گئے ہیں، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے خاندانوں کے لیے بھی ایک المیہ ہے۔
آزاد کشمیر پولیس کے ترجمان کے مطابق، موٹر سائیکل حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت ان سواروں پر مشتمل ہے جو ہیلمٹ استعمال نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ “ہم نے ہیلمٹ کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے وقتاً فوقتاً خصوصی مہمات چلائی ہیں، حتیٰ کہ غریب اور محنت کش موٹر سائیکل سواروں کو سینکڑوں کی تعداد میں مفت ہیلمٹ بھی تقسیم کیے گئے”۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق، ہیلمٹ کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے پورے آزاد کشمیر میں سخت چیکنگ کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا۔ اس دوران ہیلمٹ نہ پہننے والے سواروں کو بھاری جرمانے کئے گئے، چالان کئے گئے اور متعدد موٹر سائیکلیں ضبط بھی کی گئیں۔ تاہم اس کا ایک غیر متوقع نتیجہ یہ نکلا کہ بیشتر سواروں نے صرف چالان اور جرمانے سے بچنے کے لیے ہیلمٹ کو سر پر پہننے کی بجائے موٹر سائیکل کے سپیڈومیٹر، سیف گارڈ یا اپنے بازوؤں پر سجا لیا۔
پولیس کے ترجمان نے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ہمارا مقصد نہیں تھا۔ ہمارا اولین مقصد اور گول آپ اور آپ کے ساتھ سوار شخص کی قیمتی جان کی حفاظت ہے۔ ہیلمٹ کو زیبائش کی چیز سمجھنے کی بجائے اسے حفاظتی سامان کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے”۔
اس صورتحال کے پیش نظر آزاد کشمیر پولیس نے اپنے سرکاری فیس بک پیج کے ذریعے ایک بار پھر تمام موٹر سائیکل سواروں سے اپیل کی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے ساتھ سوار شخص کی جان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہیلمٹ کا لازمی استعمال کریں۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ “ہیلمٹ ٹوٹنے دیں مگر اپنا سر نہ ٹوٹنے دیں”۔
پولیس کے مطابق وہ آنے والے دنوں میں ہیلمٹ کے استعمال کے حوالے سے مزید آگاہی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ سخت چیکنگ کا عمل بھی جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ “ہماری کوشش ہے کہ عوام میں اس بات کو اجاگر کیا جائے کہ ہیلمٹ پہننا محض قانونی تقاضہ نہیں بلکہ ان کی اپنی اور ان کے پیاروں کی زندگیوں کا تحفظ ہے”۔
ماہرین کے مطابق، موٹر سائیکل حادثات میں ہلاکتوں کی شرح کو کم کرنے کے لیے صرف قانون سازی کافی نہیں ہے، بلکہ عوام میں شعور بیدار کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “ہیلمٹ پہننا محض ایک رسم نہیں، یہ زندگی اور موت کا فرق ثابت ہو سکتا ہے”۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں