تحریر عدنان خورشید
دہشتگردی کی مختصر تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ایسا عمل جس سے کسی معاشرے, علاقے یا ملک میں خوف ہراس اور دہشت پھیلے دہشتگردی کہلاتا ہے. پاکستانی کنٹرول ریاست جموں کشمیر ایک پرامن علاقہ ہے یہاں کے لوگ نہایت ہی مہمان نواز اور اعلی اخلاق کے مالک ہیں تاہم مذہب ریاست اور علاقی مسائل کو لے کر یہاں کے نوجوانوں میں کسی حد تک جذباتیت ضرور پائی جاتی ہے جیساکہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے چند ماہ قبل جہاد کے اعلان کو لے کر یہاں کے نوجوان ایک مرتبہ پھر 90 کی دہائی کی طرح وطن کی خاطر لڑنے کٹنے مرنے کے لیے تیار ہو گے تھے۔
وزیراعظم کے اس اعلان کے ساتھ ہی اس خطے میں موجود کالعدم تنظمیوں نے جلسے جلوس اور مسلح ریلیاں نکالنی شروع کر دی اور یہی ریاست کی منشاء اور مرضی بھی تھی ہم نے بارہا نوجوانوں کو اس کھیل سے باز رہنے اور حالات کو سمجھنے کا درس دیا۔
اب آج کی سچ کی دستک کے موضوع پر آتے ہیں. یہ خوبصورت نوجوان جس کی عمر تقریباً 28 سے 30 سال ہو گی کو گذشتہ روز پولیس نے دہشتگرد قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری کے لیے عوام سے مدد مانگی تاہم سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے اس نوجوان کو دہشتگرد کہنے پر پولیس پر تنقید بھی کی. اگر ہم اس نوجوان کے مطلق بات کریں تو سابقہ دور حکومت میں اس نے پاکستانی وزیر امور کشمیر امین گنڈاپور کی طرف جوتا اچھل کر بہت داد حاصل کی تھی امین گنڈاپور نے کشمیریوں کے مطلق نامناسب الفاظ استعمال کیے تھے.
تاہم پاکستان سے آئے وزیر کی طرف اس طرح جوتا اچھالنا پہلی اور آخری مثال تھی. زرنوش نسیم نے کالعدم جیش محمد نامی تنظیم سے مسلح ترتیب بھی حاصل کر رکھی ہے جو آج کل سرعام چندہ کرنے سمیت جلسے جلوس کرنے میں مکمل آزاد ہے. زرنوش نسیم کو اگست 2024 میں پاکستانی خفیہ اداروں نے جبری گمشدہ بھی رکھا جس پر احتجاج کے بعد اسے چھوڑا گیا. اسی اثنا میں اکتوبر 2024 میں پولیس افیسر سجاد ریشم کو شجاع آباد باغ کے مقام پر نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر بے درری سے شہید کیا.
جس کے بعد زرنوش سمیت دیگر سابقہ جہادی افراد کو تھانے بلا کر تفتیش کی گی. اس کے بعد اچانک زرنوش نسیم موبائل فون بند کرتے ہوئے یہاں سے روپوش ہو گیا… اور خفیہ مقام سے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اس نے دعوہ کیا کہ خفیہ ادارے اسے استعمال کرتے ہوئے بدامی پھیلانا چاہتے ہیں
اور اب گذشتہ روز پولیس کی طرف سے یہ دعوہ کیا گیا کہ زرنوش اور اس کے ساتھی سجاد ریشم کے قتل میں ملوث ہیں اور یہ مذید کوئی بڑی دہشتگری بھی کر سکتے ہیں۔
اب اگر بغور ان حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہانی اتنی سادہ نہیں. تجزیہ نگار بتا رہے ہیں کہ کچھ ہونے جا رہاہے ریاست کی خصوصی حیثیت سمیت ریاست جموں کشمیر کی مکمل تقسیم اور عوامی حقوق کے لیے جہدوجہد کرنے والوں کو نشانہ بنانا ریاست کے پڑوسیوں کی خواہش ہو سکتی ہے۔
یہاں ایک اہم سوال کہ زرنوش اگر دہشتگرد ہے تو اسے دہشگرد کسی نے اور کیوں بنایا ؟؟
کیا ہمارے باقی نوجوان اس آگ سے محفوظ ہیں؟؟
اور سب سے اہم سوال ہمارے معاشرے میں خوف ہراس اور دہشت پھیلانا کسی کا منصوبہ ہے اور اس سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے……؟
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں