بواسیر کا علاج – ایک مکمل رہنما
بواسیر ایک عام لیکن نہایت تکلیف دہ مرض ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو ہے۔ یہ مرض عموماً مقعد یا اس کے آس پاس کی رگوں کے سوجنے سے پیدا ہوتا ہے، جو درد، خارش، اور بعض اوقات خون کے اخراج کا سبب بنتی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں بواسیر کی شرح بہت زیادہ ہے، کیونکہ یہاں کے لوگ عمومی طور پر غیر متوازن غذا، پانی کی کمی، اور سست طرزِ زندگی کا شکار ہوتے ہیں۔ بواسیر کو انگریزی میں Hemorrhoids یا Piles کہا جاتا ہے، اور یہ دو اقسام میں پائی جاتی ہے: اندرونی بواسیر اور بیرونی بواسیر۔ اندرونی بواسیر مقعد کے اندر ہوتی ہے اور اس میں اکثر درد نہیں ہوتا لیکن پاخانے کے دوران خون آتا ہے، جب کہ بیرونی بواسیر مقعد کے باہر جلد کے نیچے سوجن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے، جو شدید درد، جلن اور تکلیف کا باعث بنتی ہے۔
اس مرض کی بنیادی وجہ مسلسل قبض ہے۔ جب آنتوں میں سختی آ جاتی ہے اور انسان کو پاخانہ کرنے میں دقت ہوتی ہے تو اس عمل کے دوران مقعد پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے وہاں کی رگیں سوجنے لگتی ہیں۔ اسی طرح پانی کی کمی، بیٹھنے کے کام، تلی ہوئی اور مرچ مصالحے والی غذا کا زیادہ استعمال، موٹاپا، حمل کے دوران دباؤ، اور جینیاتی عوامل بھی اس بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ افراد کو بواسیر موروثی طور پر لاحق ہوتی ہے، یعنی اگر خاندان میں کسی کو یہ مرض رہا ہو تو نسل در نسل منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بواسیر کی علامات شروع میں معمولی ہوتی ہیں، لیکن وقت کے ساتھ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ مریض کو پاخانے کے وقت یا اس کے بعد خون آ سکتا ہے، مقعد کے اطراف میں گٹھلی یا سختی محسوس ہوتی ہے، مسلسل خارش یا جلن کا سامنا ہوتا ہے، اور بیٹھنے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ بعض مریضوں کو درد کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ روزمرہ کے کاموں میں بھی رکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔
بواسیر کا علاج مختلف طریقوں سے ممکن ہے، جن میں گھریلو، دیسی، قدرتی، اور طبّی طریقے شامل ہیں۔ سب سے پہلے اگر ہم قدرتی اور گھریلو علاج کی بات کریں تو اس میں سب سے مؤثر طریقہ خوراک کی تبدیلی ہے۔ فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال نہایت اہم ہے کیونکہ فائبر قبض کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ فائبر والی اشیاء جیسے دلیہ، سبز پتوں والی سبزیاں، تازہ پھل، چنے، بیج، اور گندم کا آٹا استعمال کرنے سے آنتیں نرم رہتی ہیں اور پاخانے میں آسانی ہوتی ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال بھی بہت ضروری ہے۔ روزانہ کم از کم 10 سے 12 گلاس پانی پینے سے جسم ہائیڈریٹ رہتا ہے اور آنتوں کی صفائی بہتر ہوتی ہے۔
بواسیر کے گھریلو علاج میں برف کا استعمال بہت مؤثر سمجھا جاتا ہے۔ متاثرہ جگہ پر 10 سے 15 منٹ کے لیے برف رکھنے سے سوجن کم ہوتی ہے اور درد میں آرام آتا ہے۔ ناریل کا تیل بھی مقامی طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جو کہ ایک قدرتی اینٹی انفلیمٹری جزو ہے اور جلد پر لگانے سے خارش اور سوجن کم کرتا ہے۔ اسی طرح ایلو ویرا جیل بھی ایک مؤثر علاج ہے جو مقعد کے اطراف لگانے سے جلن اور سوزش میں فوری آرام دیتا ہے۔ گرم پانی کے ٹب میں بیٹھنا، جسے سیتز باتھ کہا جاتا ہے، ایک اور آزمودہ طریقہ ہے جو خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے اور سوجن کو کم کرتا ہے۔
اگر بواسیر کی شدت زیادہ ہو اور گھریلو علاج سے فائدہ نہ ہو تو طبی علاج کی طرف جانا ضروری ہے۔ مارکیٹ میں کئی قسم کی کریمز اور مرہم دستیاب ہیں جو بواسیر کے لیے مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ ان میں ہائیڈروکارٹیزون کریم، لڈوکین مرہم، اور وِچ ہیزل جیل شامل ہیں، جو سوجن کم کرنے اور جلن دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بعض اوقات ڈاکٹر قبض دور کرنے کے لیے Laxatives تجویز کرتے ہیں تاکہ مریض کو پاخانے میں آسانی ہو اور مقعد پر دباؤ نہ پڑے۔ درد کم کرنے کے لیے عام پین کلرز جیسے Paracetamol یا Ibuprofen استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
جدید میڈیکل سائنس میں بواسیر کے کئی جدید علاج بھی موجود ہیں۔ ربڑ بینڈ لائیگیشن ایک عام طریقہ ہے جس میں اندرونی بواسیر کی رگ کو ربڑ بینڈ سے باندھ دیا جاتا ہے، جس سے خون کی فراہمی رک جاتی ہے اور وہ رگ کچھ دن بعد خشک ہو کر خود ہی گر جاتی ہے۔ سکلیروتھراپی ایک ایسا طریقہ ہے جس میں بواسیر کی رگ میں ایک خاص دوا انجیکشن کے ذریعے دی جاتی ہے، جو اسے سکڑنے میں مدد دیتی ہے۔ اگر بواسیر بہت زیادہ بڑھ جائے اور کسی بھی طریقے سے آرام نہ آئے تو سرجری کی جاتی ہے جسے ہیمورائڈیکٹومی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک مؤثر لیکن آخری حل ہوتا ہے۔
پاکستان اور برصغیر میں دیسی علاج بھی بواسیر کے لیے مقبول ہیں۔ حکیمی نسخوں میں اسپغول، عرق مکو، عرق گاؤزبان، سونف، اجوائن، اور نیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض دیسی نسخے دہی، گھی، شہد، اور ہلدی پر بھی مشتمل ہوتے ہیں، جنہیں خوراک یا لیپ کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان تمام علاج کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ مریض اپنی زندگی میں چند بنیادی تبدیلیاں کرے، مثلاً روزانہ ورزش، بروقت کھانا، تناؤ سے بچاؤ، اور رفع حاجت میں جلدبازی سے گریز۔
آخر میں، بواسیر ایک ایسا مرض ہے جو اگر ابتدائی مراحل میں توجہ حاصل کرے تو بہت آسانی سے قابو میں آ سکتا ہے۔ لیکن اگر نظر انداز کیا جائے تو یہ ایک پیچیدہ مسئلہ بن سکتا ہے جو روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل ضروری ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی قریبی فرد کو بواسیر کی علامات محسوس ہوں تو فوری طور پر کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور خود علاج سے گریز کریں۔ ایک صحت مند طرزِ زندگی ہی اس بیماری سے نجات کا بنیادی راستہ ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں