سڈنی، آسٹریلیا — ایک غیر معمولی طبی پیش رفت کے تحت، آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والا ایک 40 سالہ شخص دنیا کا پہلا انسان بن گیا ہے جو مکمل مصنوعی ٹائٹینیم دل کے ساتھ 100 دن سے زیادہ زندہ رہا۔ یہ حیرت انگیز کارنامہ BiVACOR Total Artificial Heart کی بدولت ممکن ہوا، جسے ایک امریکی-آسٹریلوی کمپنی نے تیار کیا اور سڈنی کے سینٹ ونسنٹ ہسپتال میں کامیابی کے ساتھ نصب کیا گیا۔
BiVACOR دل عام میکانیکی دلوں سے بالکل مختلف ہے۔ اس میں نہ تو روایتی چیمبرز ہیں اور نہ ہی کوئی والو۔ اس کے بجائے یہ دل مقناطیسی طور پر معلق روٹر (Magnetically Levitated Rotor) کے ذریعے خون کو مسلسل پمپ کرتا ہے، جو دل کے دونوں اطراف کے افعال کو مکمل طور پر انجام دیتا ہے۔
یہ مصنوعی دل چھوٹا، خاموش، اور انتہائی پائیدار ہے، اور خاص طور پر ان مریضوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو دل کے عطیے کے انتظار میں ہوتے ہیں۔
مذکورہ مریض نے 105 دن مکمل طور پر اس مصنوعی دل پر انحصار کیا، جس کے بعد انہیں ایک ڈونر دل دستیاب ہوا اور اب وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق یہ کامیابی دل کی ناکامی کے شکار مریضوں کے لیے نئی امید ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جنہیں عطیہ دل کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔
BiVACOR مصنوعی دل کی خصوصیات
- مقناطیسی روٹر ٹیکنالوجی: بغیر کسی والو کے، مسلسل خون کی روانی برقرار رکھتا ہے
- چھوٹا اور خاموش: زیادہ تر بالغ افراد کے سینے میں فٹ ہو جاتا ہے اور آواز نہ ہونے کے برابر ہے
- پائیدار اور مؤثر: طویل مدت تک خون کی روانی قائم رکھ سکتا ہے — ہفتوں یا مہینوں تک
BiVACOR ٹیکنالوجی کی بنیاد آسٹریلیا میں رکھی گئی تھی اور اسے امریکہ میں مزید ترقی دی گئی، جہاں اسے NASA اور National Institutes of Health (NIH) جیسے اداروں کی مالی معاونت حاصل ہوئی۔ عالمی سطح پر اس کی آزمائش جاری ہے، اور یہ کامیاب کیس مستقبل میں دیگر ممالک میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
مصنوعی اعضاء کا نیا دور
یہ کامیابی نہ صرف دل کی بیماریوں کے علاج میں پیش رفت ہے بلکہ یہ اس مستقبل کی نوید بھی دیتی ہے جہاں مصنوعی اعضاء پیچیدہ انسانی افعال کو انجینئرنگ کی مدد سے انجام دے سکیں گے۔
فی الحال، آسٹریلیا کے اس مریض کی کہانی دنیا بھر کے دل کے مریضوں کے لیے ایک نئی امید بن کر ابھری ہے — اور یہ ثابت کر رہی ہے کہ زندگی بچانے والی ٹیکنالوجی کی دھڑکن اب پلس کی بجائے ٹائٹینیم اور مقناطیس کی طاقت سے سنبھل سکتی ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

