جب کسی قوم کی ترقی کا سوال اٹھتا ہے تو سب سے پہلے جس قوت کی طرف نظریں اٹھتی ہیں وہ نوجوان نسل ہے۔ نوجوان کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور وہی اصل میں ترقی کا ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں جہاں آزادیِ فکر اور خودمختاری کا خواب کئی دہائیوں سے دلوں میں دھڑکتا ہے، وہاں کے نوجوان بھی آج اپنی شناخت، تعلیم، معاشی خودمختاری اور قومی تعمیر میں ایک باوقار کردار ادا کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
ہمارے خطے کے نوجوان نہ صرف ذہنی طور پر بیدار ہیں بلکہ عملی طور پر بھی سیاسی، تعلیمی، سماجی اور تکنیکی میدانوں میں متحرک ہیں۔ وہ سوشل میڈیا سے لے کر سول سوسائٹی تک، تعلیم گاہوں سے لے کر کاروباری میدانوں تک، ہر جگہ اپنی موجودگی درج کروا رہے ہیں۔ ان کا جوش صرف نعروں یا احتجاجی پوسٹوں تک محدود نہیں بلکہ وہ نئے آئیڈیاز، سوشل اسٹارٹ اپس، اور خودمختار کشمیر کی ترقی کے لیے عملی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔
ایک طرف نوجوان آزادی اور حقِ خودارادیت کی تحریک کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، تو دوسری جانب وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صرف سیاسی نعروں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جب تک ہم اپنی قوم کو تعلیمی، فکری اور معاشی طور پر مضبوط نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کشمیر کے نوجوان خود روزگار، ڈیجیٹل کاروبار، اور آن لائن سیکھنے جیسے میدانوں میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
جہاں ایک جانب نوجوانوں میں سیاسی شعور بڑھ رہا ہے، وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ انہیں ادارہ جاتی سپورٹ ملے۔ بدقسمتی سے کئی دہائیوں سے ہمارا علاقہ غیر یقینی سیاسی حالات، معاشی بے یقینی اور بین الاقوامی غیر توجہی کا شکار رہا ہے، جس کی وجہ سے نوجوانوں کو اپنی قابلیت کے اظہار کے لیے مساوی مواقع نہیں مل سکے۔ مگر اس کے باوجود، خوداعتمادی، محنت، اور حوصلے نے نوجوانوں کو نئی راہیں تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔
آج کا کشمیری نوجوان محض ملازمت کا انتظار نہیں کرتا بلکہ وہ خود کچھ بنانے، کچھ کرنے اور کچھ بدلنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہی سوچ ہمیں ترقی کی جانب لے جا سکتی ہے۔ کشمیر میں اگر نوجوانوں کو بہتر تعلیمی سہولیات، فنی تربیت، اور سچّی رہنمائی فراہم کی جائے، تو یہ خطہ خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔
یہ حقیقت بھی ناقابلِ انکار ہے کہ آج دنیا کی بڑی تحریکیں نوجوانوں کے کندھوں پر سوار ہو کر ہی کامیاب ہوئی ہیں۔ کشمیر جیسے خطے میں جہاں شناخت کی جنگ برسوں سے جاری ہے، نوجوان ہی وہ ستون ہیں جو کسی بھی مستقبل کی بنیاد کو استوار کر سکتے ہیں — چاہے وہ سیاسی ہو، معاشی ہو یا ثقافتی۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو صرف احتجاج کا ذریعہ نہ سمجھیں بلکہ انہیں تربیت، علم، وژن اور مواقع دیں۔ وہ نوجوان جو آج سوشل میڈیا پر اپنے خطے کی آواز دنیا تک پہنچا رہے ہیں، کل وہی نوجوان دنیا کے اداروں میں ہماری شناخت، ہماری آزادی اور ہمارے حق کے لیے بات کریں گے۔
یقیناً، کشمیر کے نوجوان، اگر انہیں درست سمت میں رہنمائی دی جائے، تو نہ صرف اپنے خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دے سکتے ہیں کہ ہم ایک باشعور، باہمت اور خوددار قوم ہیں جو امن، ترقی اور خودمختاری کی حامی ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

