باستخدام هذا الموقع ، فإنك توافق على سياسة الخصوصية و شروط الاستخدام .
Accept
دی آزادی ٹائمزدی آزادی ٹائمزدی آزادی ٹائمز
  • صفحہ اول
  • جموں وکشمیر
  • گلگت بلتستان
  • عالمی خبریں
  • تجارت
  • صحت
  • کھیل
  • English
Reading: سری نگر جیل سے فرار کی کہانی مقبول بٹ شہید🖊️ ضحی شبیر
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
دی آزادی ٹائمزدی آزادی ٹائمز
Font ResizerAa
  • صفحہ اول
  • جموں وکشمیر
  • گلگت بلتستان
  • عالمی خبریں
  • تجارت
  • صحت
  • کھیل
  • English
  • صفحہ اول
  • جموں وکشمیر
  • گلگت بلتستان
  • عالمی خبریں
  • تجارت
  • صحت
  • کھیل
  • English
Have an existing account? Sign In
Follow US
© 2022 Foxiz News Network. Ruby Design Company. All Rights Reserved.
دی آزادی ٹائمز > Blog > تاریخ > سری نگر جیل سے فرار کی کہانی مقبول بٹ شہید🖊️ ضحی شبیر
تاریخجموں وکشمیر

سری نگر جیل سے فرار کی کہانی مقبول بٹ شہید🖊️ ضحی شبیر

Azadi Times
Last updated: February 11, 2025 4:22 pm
Azadi Times
10 months ago
Share
سری نگر جیل سے فرار کی کہانی مقبول بٹ شہید🖊️ ضحی شبیر
SHARE

سری نگر جیل سے فرار کی کہانی مقبول بٹ شہید
🖊️ ضحی شبیر

ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ھو….

تلاطم خیز موجوں سے گبھرایا نہیں کرتے…..

حمایتی پیغام

کشمیر کی آواز بنیں

دی آزادی ٹائمز جموں و کشمیر کا واحد آزاد خبررساں ادارہ ہے جو کسی بھی حکومت، سیاسی جماعت یا نجی ادارے کے دباؤ سے آزاد ہو کر وہ خبریں سامنے لاتا ہے جو واقعی اہم ہوتی ہیں۔ آپ کا معمولی سا تعاون بھی ہمیں آزاد رکھنے اور انسانی حقوق، آزادی اور انصاف پر رپورٹنگ جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

آزاد صحافت کو سپورٹ کریں

آزادی جس کا حق انسان کو اللہ عزوجل کی طرف سے دنیا میں آنے کے ساتھ دے دیا جاتا ہے.. انسان کا پیدائشی حق ازادی ھوتا ھے.. انسان بھی آزاد فضاؤں میں زندگی گزارنے کی طبیعت رکھتا ہے.. لیکن جب کبھی انسان کی اس آزادی کو غلامی کے بھینٹ چڑھا دیا جائے اور آزادی کسی قوم سے چھین لی جائے اس پر غلامی مسلط کی جائے تو پھر ازادی کے پروانے غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے جوش و جذبہ سے سر اٹھاتے ہیں.. اس آزادی کے سفر میں آزادی کے پروانے کی اللہ تعالیٰ بھی سچی لگن اور جذبہ ایمانی دیکھ کر مدد کرتے ھیں. ازادی کی اہمیت صرف غلام قوم ہی اچھے سے سمجھ پاتی ھے. پھر آزادی حاصل کرنے کے لیے راہ میں آنے والی مشکلات کا سامنا کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے منزل ہی تک پہنچانا کی تڑپ ہوتی ہے.. اس بات کا اندازہ “سری نگر جیل سے فرار کی کہانی” از قلم مقبول بٹ شہید کو پڑھنے کے بعد ہوا .. اس کہانی کو کتاب کی شکل میں پیش کرنے کا اعزاز سر سعید اسعد کے حصے میں آیا . اس کہانی میں مقبول بٹ شہید اور ان کے ساتھیوں کی جیل سے بھاگنے کی پر خطر کہانی اور مشکات سے نمٹنے کے بعد ایف آئی یو کے حسن سلوک کا بھی تذکرہ ہے.. مقبول بٹ شہید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 1965 میں محاذ راے شماری کے نام سے بنیاد رکھی. بعد میں اس کی ایک خفیہ مسلح ونگ این ایل ایف کی بنیاد دوست کے ساتھ رکھی جس کا مقصد نوجوانوں کو ترتیب یافتہ کر کے قابض بھارتی فوج کے خلاف تیار کیا جائے گا. 1966 میں مقبول بٹ دوستوں کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کے بعد تین ماہ تک خفیہ منصوبہ بندی کرتے رہے پھر گرفتار ھو گے.. دو سال تک ان کو سری نگر کی جیل میں قید رکھا گیا لیکن جیل کی سلاخیں بھی ان قیدیوں، جو شاھین کی مانند پرواز کے جنون میں مبتلا تھے،، کی ہمت کو شکستہ نہ کر سکی. دوسال جیل میں رہنے کے دوران ساتھیوں کے ساتھ مل کر مقبول بٹ راہ فرار کی تلاش میں رہے اور منصوبہ بندی کرتے رہے ازادی کے سفر میں ساتھی میر محمد نے بہترین کام سر انجام دیا غلام یسین بھی ساتھ رہے. باقی لوگوں نے حوصلے پست کر لیے..

Read in English on The Azadi Times
یہ بھی پڑھیں:  کشمیر میں پہلی پرواز کب ہوئ؟ جموں و کشمیر کی ہوا بازی کی کھوئی ہوئی داستان

محمد میر اور مقبول بٹ کو 1968 میں سترہ تاریخ کو سزائے موت سنا دی گئی.

جو ازادی کے پروانے پہلے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے اب منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آ گیا تھا.مقبول بٹ کے وکیل نے ان کو ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا مشورہ دیا اور ان کو ریکارڈ مہیا کیا..

سزائے موت کا فیصلہ سنانے کے بعد مقبول بٹ اور میر محمد کو کوٹھڑی میں بند کر دیا اور حفاظتی اقدامات کو سخت کر دیا کڑی نگرانی کی جانے لگی مگر نگرانی انتظامات اور مشکلات کبھی ازادی کے متوالوں کو روک سکی جو یہ سختی ان کو سزائے موت تک کیسے پہنچا سکتی ھے. جب سفر آزادی میں اللہ تعالیٰ کی مدد شامل ہو جائیں تو حوصلے پست نہیں ہو سکتے ہیں. مقبول بٹ شہید نے کوٹھڑی نمبر ایک کے سیم زدہ فرش پر بیٹھ کر 300 صفحات کی اپیل تیار کی اور اپیل دائر کرنے کے ساتھ اکتوبر میں فرار ہونے کا بندوبست کرنا شروع کیا…

میں جھکا نہیں بکا نہیں کہیں چھپ چھپا کر کھڑا نہیں

جو ڈٹے ہوئے ہیں محاذ پر مجھے ان صفوں میں تلاش کر.

میر محمد اور مقبول بٹ اپنے پلان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آغاز کر دیا موسم سرما اس پلان کی ترقی کے لیے بہت زبردست ٹھہرا. موسم کی تبدیلی اور شدید سردی کے باعث اعلی حکام سے گزارش کی گئی کہ ان کو بہتر سولہت دی جائے یا فی الوقت پرانے بستر اور کمبل مہیا کیے جائیں تاکہ سیم زدہ دیواروں پر ٹانک کر سردی سے بچا جاے. کوٹھڑی کی دیوار پر ڈھائی فٹ تک پرانے کمبل لگانے کی اجازت مل گئی پھر ان نے موقع کی مناسبت سے دروازہ پر بھی اجازت لے کر کمبل لگا دیا.. تا کہ سردی سے بچا جا سکے. مگر ادھر کس کو کیا معلوم تھا کہ ازادی کے پروانوں کو سردی کیسے متاثر سکتی ہے جن نے بلند و بالا برف کی پہاڑیوں کو سر کر کے بغیر آزاد سر زمین میں قدم رکھنا ہے…

یہ بھی پڑھیں:  مقبول بٹ شہید کا میرپور میں تاریخی خطاب: کشمیریوں کے حقوق کا اعلان

لو نظر آئے گی تو ظلم کے انگاروں کی

اور آہٹ جو سنی آہنی جھنکاروں کی…

بیڑیاں توڑ دو دیوار گرا دو یارو…..

آس بھی توڑ دو زندان کو جلا دو یارو…

یوں کمبل لگانے کے بعد میر محمد نے نقب لگانے کا آغاز کیا اور آغاز کے وقت سے فرار تک 6 انچ لمبی کیل اور لوہے کی ایک سلاخ جسکو کانگڑی سے حاصل کیا گیا تھا بطور ہتھیار استعمال کیا گیا.. حیرت کی انتہا ہے کیسے دو ہتھیاروں سے دیواروں سے سرنگ تیار کی جاتی ہے ایک ماہ تک.. اس ایک ماہ میں سرنگ کے لیے فقط دس منٹ میسر آتے کہ کام جاری رکھا جائے . اس پندرہ منٹ میں مقبول بٹ گیٹ کے پاس اخبار کے مطالعے میں مشغولیت دیکھاتے ہوئے پہرا داروں پر نظر رکھتے اور میر محمد کیل سے دیوار سے مٹی ہٹاتا پھر سمنٹ پلستر وغیرہ کو آہستہ آہستہ ہٹاتا اینٹ تک پہنچ گے اور مٹی اور پلستر کو چٹائی کے نیچے بچھا دیتے.. اپنی کوٹھڑی میں سوراخ بنانے میں کامیاب ہو گئے پہرے داروں کو شک نہ ہو سکے کمبل دیواروں پر موجود ھونے کی وجہ سے.. پھر آزادی کے دیوانوں نے کوٹھڑی نمبر ایک سے راستے بنانے کے بعد کوٹھڑی نمبر 2 جو پرانی اشیا سے بھری ہوئی تھی میں داخل ھونے کے بعد اس میں شدید مشکل سے سرنگ بنانے کے بعد راہ فرار حاصل کی. اس سفر میں ڈر ، خوف اور خطرہ تو ہر قدم پر موجود رہے ان کی کہانی پڑھنے کے بعد اندازہ ہوا. مگر اللہ نے ہمت، سچی لگن اور آزادی کی تڑپ کے جذبے سے سر شار ان مجاہدین کی ھر قدم پر مدد کا انتظام فرما دیا. سرنگ کے بعد رمضان کے مہینے میں دسمبر میں سحری کے وقت سری نگر کی جیل سے اپنی تیار کردہ سرنگ سے کچھ ضروری سامان خوراک، قرآن پاک اپنی تیار شدہ فائل کے ساتھ مقبول بٹ شہید میر محمد، اور غلام یسین نے فرار حاصل کی. غلامی کی زنجیروں کو پاش پاش کر کے فضا آزادی میں قدم رکھنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کیا. سفر، خوراک، ندی نالوں اور جھیلوں کی سختی کا سفر سب مشکلات بھرا تو تھا مگر قدرت خداوندی نے لوگوں کے دلوں میں مجاہدین کے لیے بہت محبت ڈال رکھی تھی.

یہ بھی پڑھیں:  مظفرآباد کی تاریخ کا سفر: کوہالہ، دومیل، اور سری نگر کے تاریخی راستوں کی تفصیل

قیدی شاہین اڑا سب پرندوں کو یہ بتلا کر

اڑو سلاخوں سے ٹکرا کر خون میں نہا کر.

لوگوں نے مجاہدین کو پناہ دی بھرپور مہمان نوازی کی.. بےپناہ محبت کا اظہارِ کر کے ان کی مدد کی بہت جگہ پر ان کو بھارتی فوج سے بچایا کیوں کہ مجاہدین کی جیل سے فرار نے سری نگر میں ایک تہلکہ مچا دیا تھا.. جگہ جگہ ناکہ بندی کے ساتھ ہر جگہ کی تلاشی لی جا رہی تھی سی آئی ڈی بھی تشریف لا چکی تھی.

مگر “جسے اللہ رکھے اسے کون ہے جو چکھے” .. یہ بلند ہمت وحوصلے کے پیکر مجاہدین 14 ہزار فٹ کی بلند وبالا برفانی چوٹیوں کو عبور کر کے آزاد کشمیر پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تھے.. مگر ان کو یہاں بھارتی کارندے، ان کے ایجنٹ قرار دے کر “ایف آئی یو” نے بد نام قلعہ ” بلیک فورٹ” میں قید کرنے کے بعد فائل اپیل بھی ضبط کر دی واپس نہ لوٹایا. جو ابھی تک ان کے پاس ہے… مقبول بٹ کی “سری نگر جیل سے فرار” تک کی کہانی میں ایک جملہ دل و دماغ میں نشتر تک چبھ گیا…

“کشمیر میں پہنچنے کے بعد آزادی کی بہت خوشی تھی مگر بلیک فورٹ میں جانے کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور تھا دشمن کون ہے اور دوست کون ہے..”

آزادی کی طلب میں سخت ترین قمیت اتارنی پڑی بعد ازاں واپس مقبوضہ کشمیر میں واپسی کے بعد مقبول بٹ کو پھانسی دے دی گئی….

کس قدر اونچا تھا میں سولی پر چڑھ جانے کے بعد

ظالموں کے سر کو چھو رہے تھے میرے پاؤں

ان کی لاش کو بھی واپس نہیں کیا گیا جیل میں ہی دفن ہے…

سولی پر چڑھتے ہوئے ان کے الفاظ تھے “کشمیر ضرور آزاد ھو گا”

ان شا اللہ تبارک کشمیر کو آزادی کا سورج نصیب ہو گا.

شہ رگ ہوں نہ اٹوٹ انگ ھوں

میں تو اپنی مٹی کے سنگ ھوں

ہے مجھے بھی حاصل اپنے وجود کا حق

جو مانو تو امن نا مانو تو جنگ ہوں

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

اپنی کہانی بھیجیں

اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

ابھی بھیجیں
معراج ملک کی پی ایس اے کے تحت گرفتاری: جمہوریت اور اختلافِ رائے پر نیا سوال
امتیاز اسلم کا جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پر بھارتی فنڈنگ کے الزامات کو مسترد، قانونی کارروائی کا اعلان
جشنِ میلادالنبی ﷺ: جموں، کشمیر اور لداخ میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا
کشمیری نژاد شبانہ محمود برطانیہ کی وزیر داخلہ بن گئیں
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے چھ سال: کشمیر کا سوال اب بھی باقی ہے
TAGGED:مقبول بٹ شہید
Share This Article
Facebook Email Print
Previous Article یومِ مقبول بٹ شہید یومِ مقبول بٹ شہید
Next Article مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے یوم تجدیدِ عہد کے عنوان سے وطن دوست اتحاد کے زیرِ اہتمام پروگرام کا انعقاد مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے یوم تجدیدِ عہد کے عنوان سے وطن دوست اتحاد کے زیرِ اہتمام پروگرام کا انعقاد

سوشل میڈیا پر فالو کریں

ہماری نیوز لیٹر کے لیے سبسکرائب کریں
دنیا بھر سے تازہ ترین ہفتہ وار خبریں حاصل کرنے کے لیے ہمارا نیوز لیٹر سبسکرائب کریں۔

آپ کی رکنیت کی تصدیق کے لیے اپنا ان باکس چیک کریں۔

خالہ کے گھر جانے والی14 اور 11سالہ بہنوں کو لفظ کے بہانے اغواہ کر کے پوری رات جنسی زیادتی کرنے والا وحشی درندہ گرفتار
خالہ کے گھر جانے والی14 اور 11سالہ بہنوں کو لفظ کے بہانے اغواہ کر کے پوری رات جنسی زیادتی کرنے والا وحشی درندہ گرفتار
آزاد کشمیر
“37 ہزار تنخواہ کا وعدہ – کیا استحصالی نظام واقعی ٹوٹے گا؟”
“37 ہزار تنخواہ کا وعدہ – کیا استحصالی نظام واقعی ٹوٹے گا؟”
آزاد کشمیر
گلگت بلتستان: گوہرآباد ایم سی ایچ سینٹر میں لیڈی نرس کے ساتھ ہراسانی اور تشدد کا المناک واقعہ
گلگت بلتستان: گوہرآباد ایم سی ایچ سینٹر میں لیڈی نرس کے ساتھ ہراسانی اور تشدد کا المناک واقعہ
گلگت بلتستان
گھر سے بھاگ کر شادی کا ارادہ، لیکن انجام دردناک: چار لڑکوں نے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا
گھر سے بھاگ کر شادی کا ارادہ، لیکن انجام دردناک: چار لڑکوں نے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا
آزاد کشمیر

اسی بارے میں

کشمیر میں منتخب وزیر اعلیٰ کی نظر بندی: شہداء کے دن پر عوامی یادداشت کو کچلنے کی کوشش؟

کشمیر میں منتخب وزیر اعلیٰ کی نظر بندی: شہداء کے دن پر عوامی یادداشت کو کچلنے کی کوشش؟

By Azadi Times
5 months ago
کشمیری نوجوان بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتار: ذہنی صحت نظر انداز، انسانیت زیر سوال

کشمیری نوجوان بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتار: ذہنی صحت نظر انداز، انسانیت زیر سوال

By Azadi Times
5 months ago
ہولوکاسٹ کیا ہے؟ –  تاریخ، وجوہات حقائق اور یہودیوں کی نسل کشی Holocaust

ہولوکاسٹ کیا ہے؟ –  تاریخ، وجوہات حقائق اور یہودیوں کی نسل کشی Holocaust

By Azadi Times
6 months ago
کشمیر: پن کے بجلی منصوبے سندھ آبی معاہدہ کی معطلی اور کشمیر کے پانی پر نئی کشمکش

کشمیر: پن کے بجلی منصوبے سندھ آبی معاہدہ کی معطلی اور کشمیر کے پانی پر نئی کشمکش

By Azadi Times
6 months ago
کمانڈ اینڈ کنٹرول کی ناکامی یا سیاسی دباؤ؟ مظفرآباد میں تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او راجہ سہیل کی اچانک برطرفی پر سوالات کھڑے ہو گئے

کمانڈ اینڈ کنٹرول کی ناکامی یا سیاسی دباؤ؟ مظفرآباد میں تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او راجہ سہیل کی اچانک برطرفی پر سوالات کھڑے ہو گئے

By Azadi Times
6 months ago
Show More
about us

دی آزادی ٹائمز کشمیر سے شائع ہونے والا ایک آزاد، غیر جانب دار اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ نیوز پلیٹ فارم ہے، جو کشمیر، لداخ اور گلگت بلتستان سمیت دنیا بھر کی اہم خبروں کو بغیر کسی جانبداری کے آپ تک پہنچاتا ہے۔

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ کیجئے
  • اشتہار چلائیں
  • پرائیویسی پالیسی
  • نماز کے اوقات
  • اسلامی کتب
  • آن لائن گیمز
  • آج کا زائچہ
  • اسلامی کیلنڈر
  • ناموں کی ڈائریکٹری
  • آج ڈالر کی قیمت
  • پوسٹل کوڈز

ہم سے جڑیں

© آزادی نیوز نیٹ ورک۔ دی آزادی ٹائمز۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ کیجئے
  • اشتہار چلائیں
  • پرائیویسی پالیسی
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?