Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

قربانی کی فضیلت قرآن کی روشنی میں (Qurbani Ki Fazilat in Quran)

اللہ تعالیٰ نے قربانی کا ذکر کئی مقامات پر کیا ہے:

📖 “فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ”
ترجمہ: “پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔” (الکوثر: 2)

📖 “لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ”
ترجمہ: “اللہ تعالیٰ تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔” (الحج: 37)

🔹 اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا اصل مقصد خالص نیت اور تقویٰ ہے، نہ کہ صرف جانور ذبح کرنا۔

قربانی کی فضیلت حدیث کی روشنی میں (Qurbani Ki Fazilat in Hadith)

✅ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
📜 “ابن آدم نے قربانی کے دن کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (قربانی) سے زیادہ محبوب ہو۔” (ترمذی: 1493)

✅ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا:
“یا رسول اللہ! یہ قربانیاں کیا ہیں؟”
نبی ﷺ نے فرمایا:
📜 “یہ تمہارے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔” (ابن ماجہ: 3127)

🔹 ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا عمل اللہ کے نزدیک بہت محبوب اور باعثِ نجات ہے۔

کن لوگوں پر قربانی واجب ہے؟ (Qurbani Kis Par Wajib Hai?)

قربانی ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب ہے جو:
✔️ صاحب نصاب ہو یعنی جس کے پاس ساڑھے 52 تولہ چاندی کے برابر مال ہو۔
✔️ مسافر نہ ہو یعنی اپنے شہر یا علاقے میں مقیم ہو۔
✔️ عاقل اور بالغ ہو یعنی اسلامی شرائط پوری کرتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں:  ماں کی شان – جنت کی خوشبو

قربانی کا مسنون طریقہ (Qurbani Ka Tarika)

📌 جانور کا انتخاب: قربانی کے لیے اونٹ، گائے، بھینس، بکری، دنبہ یا بھیڑ لیا جا سکتا ہے، جو صحت مند ہو اور شرعی عیوب سے پاک ہو۔
📌 وقت: قربانی نماز عید کے بعد سے لے کر 12 ذوالحجہ کی مغرب تک کی جا سکتی ہے۔
📌 ذبح کا طریقہ:
✔️ بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر تیز چھری سے ذبح کیا جائے۔
✔️ خون بہنے کے بعد کھال اتاری جائے اور گوشت تقسیم کیا جائے۔
✔️ گوشت کے تین حصے کیے جائیں:

  • ایک حصہ اپنے گھر کے لیے
  • ایک حصہ رشتہ داروں کے لیے
  • ایک حصہ غریبوں اور مساکین کے لیے

قربانی کے بارے میں مشہور سوالات (FAQs)

1. اگر قربانی نہ کی جائے تو کیا ہوگا؟

✔️ قربانی واجب ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص نہ کرے، تو وہ گناہگار ہوگا۔
📜 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جس شخص میں قربانی کی استطاعت ہو اور پھر بھی قربانی نہ کرے، وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔” (ابن ماجہ: 3123)

2. کیا کسی اور کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے؟

✔️ جی ہاں، آپ مرنے والے والدین، رشتہ داروں یا کسی بھی مرحوم شخص کی طرف سے قربانی کر سکتے ہیں، اور یہ ایک نیک عمل ہے۔

3. کیا اجتماعی قربانی کی جا سکتی ہے؟

✔️ جی ہاں، ایک گائے یا اونٹ میں سات افراد شریک ہو سکتے ہیں، جبکہ بکری یا دنبہ صرف ایک فرد کی طرف سے قربانی ہو سکتی ہے۔

4. کیا قربانی کا گوشت ذخیرہ (فریزر میں رکھنا) جائز ہے؟

✔️ جی ہاں، اسلامی تعلیمات کے مطابق قربانی کا گوشت محفوظ (فریز) کرنا جائز ہے، تاہم مستحقین میں تقسیم کرنا افضل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  غدیر خم کی حقیقت: اسلام میں ایک تاریخی اور روحانی واقعہ

نتیجہ (Qurbani Ki Ahmiyat)

قربانی اسلام کی عظیم عبادت ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت اور تقویٰ کی علامت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس عبادت کو اخلاص کے ساتھ ادا کریں اور مستحقین کو بھی قربانی کے گوشت میں شامل کریں تاکہ اس کے روحانی اور سماجی فوائد حاصل ہوں۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img