Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

شامِ غریباں کیا ہے؟ Sham e Ghareeban کربلا کے المناک شام کی داستان اور اس کی تاریخی و روحانی اہمیت

شامِ غریباں اسلامی تاریخ کا وہ دردناک اور روح پرور لمحہ ہے جب امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں نے کربلا کے میدان میں اپنی آخری سانسیں لیں۔ یہ وہ شام ہے جس نے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے لیے ایک ابدی مثال قائم کی۔ شامِ غریباں کو غم، قربانی، اور استقامت کی علامت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، خاص طور پر شیعہ مسلمان اسے عزاداری اور سوگ کے ساتھ مناتے ہیں۔

(Sham e Ghareeban) تاریخی پس منظر: کربلا کا سفر

10 محرم الحرام 61 ہجری کو واقعہ کربلا نے اسلام کی تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ امام حسینؑ، رسول اللہﷺ کے نواسے، نے یزید کی ظالم حکومت کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اور حق و انصاف کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ ان کے 72 ساتھیوں سمیت، جن میں خواتین، بچے، اور بزرگ شامل تھے، کو کربلا کے میدان میں پانی اور خوراک بند کر کے شہید کر دیا گیا۔ شامِ غریباں اسی دن کی شام کو کہا جاتا ہے جب امام حسینؑ کی شہادت کے بعد خیموں کو آگ لگا دی گئی، خواتین اور بچوں کو قیدی بنا لیا گیا، اور میدانِ کربلا میں صرف تنہائی اور سناٹا رہ گیا۔

لفظ “شامِ غریباں” کا مطلب

عربی زبان میں “شام” کا مطلب “سہ پہر یا غروب آفتاب کا وقت” ہے، جبکہ “غریباں” فارسی لفظ “غریب” کی جمع ہے، جس کا مطلب ہے “بےکس، بےیارومددگار۔” اس طرح “شامِ غریباں” سے مراد وہ المناک شام ہے جب امام حسینؑ اور ان کے اہلِ خاندان کو بےیارومددگار چھوڑ دیا گیا۔ یہ لفظ ان کی تنہائی، بےکسیمی، اور دشمن کی سنگدلی کی یاد دلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  500+ خوبصورت لڑکیوں کے اسلامی نام اور ان کے معنی | اپنے نام کا مطلب جانیں

شامِ غریباں کی رسومات اور عزاداری

  1. مجالسِ عزا: محرم کی 10ویں تاریخ کی شام کو دنیا بھر میں شیعہ مسلمان مجالسِ عزا منعقد کرتے ہیں۔ ان محافل میں امام حسینؑ کی قربانی، ان کے خاندان کے صبر، اور کربلا کے واقعات کو بیان کیا جاتا ہے۔
  2. سینہ کوبی اور ماتم: عزادار سینہ کوبی کرتے ہیں اور نوحہ خوانی کے ذریعے اپنے غم کا اظہار کرتے ہیں۔
  3. علم اور روشنیاں: کچھ علاقوں میں شامِ غریباں پر موم بتیاں روشن کی جاتی ہیں یا علم (پرچم) کو جھکا دیا جاتا ہے، جو غم اور احتجاج کی علامت ہے۔
  4. فلمیں اور ڈرامے: کربلا کے واقعات کو ڈراموں، ڈاکیومنٹریز، اور تعزیہ نگاری کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔

روحانی اہمیت اور پیغام

شامِ غریباں صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ یہ انسانیت کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا درس دیتی ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی کا یہ پیغام ہے:

  • حق کے لیے ڈٹ جانا: چاہے حالات کتنے ہی مخالف ہوں۔
  • ظلم کے آگے جھکنا گناہ ہے: یزید کی اطاعت سے انکار کر کے امامؑ نے بتایا کہ حق پر قائم رہنا ہی اصل کامیابی ہے۔
  • انسانی وقار کی حفاظت: امام حسینؑ نے اپنی جان دے دی، مگر اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔

شامِ غریباں اور جدید دور میں اس کی معنویت

آج بھی شامِ غریباں کا پیغام اُتنا ہی زندہ ہے۔ جہاں کہیں بھی ظلم، استبداد، یا انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہے، امام حسینؑ کی قربانی لوگوں کو حوصلہ دیتی ہے کہ وہ خاموش نہ رہیں۔ فلسطین، کشمیر، اور میانمار جیسے خطوں میں مظلوم عوام اسی روح سے متاثر ہو کر اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  انشورنس کی شرعی حیثیت اور جدید دور میں اس کی اہمیت

عام غلط فہمیاں اور ان کا ازالہ

  • صرف شیعہ واقعہ؟: کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لیے اہم ہے، چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں۔
  • صرف رونے بھرنے کا دن؟: شامِ غریباں کا مقصد صرف غم منانا نہیں، بلکہ امام حسینؑ کے اصولوں کو زندہ کرنا ہے۔
  • تشدد کی ترغیب؟: امام حسینؑ نے جنگ کی بجائے امن کا راستہ اختیار کیا۔ ان کی قربانی تشدد کے خلاف ایک احتجاج ہے۔

اختتام

شامِ غریباں انسانیت کے لیے ایک روشن چراغ ہے جو ہر دور میں ظلمت کو چیرتا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ حق کی راہ میں قربانیاں دینا ہی اصل زندگی ہے۔ جیسا کہ مشہور مقولہ ہے: “ہر دن عاشورہ ہے، ہر زمین کربلا ہے۔”

مزید پڑھیں:

  • واقعہ کربلا کی مکمل تاریخ
  • امام حسینؑ کی شخصیت اور ان کا پیغام
  • محرم کے دوران کی جانے والی رسومات کا جائزہ

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img