قربانی اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی پیروی میں ادا کیا جاتا ہے۔ ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمان اللہ کی رضا کے لیے جانور قربان کرتے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قربانی کن لوگوں پر واجب ہے؟ کیا ہر مسلمان پر قربانی فرض ہے یا اس کے کچھ شرائط ہیں؟ اس مضمون میں ہم تفصیل سے اس شرعی مسئلے پر روشنی ڈالیں گے۔
قربانی ہر اس مسلمان پر واجب ہے جو شرعی لحاظ سے صاحبِ نصاب ہو۔ صاحبِ نصاب وہ شخص ہوتا ہے جس کے پاس بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنا مال ہو جو ساڑھے سات تولہ سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ان کے برابر نقد رقم یا سامانِ تجارت کے مساوی ہو۔ اگر کسی کے پاس یہ مقدار موجود ہو اور وہ مقروض نہ ہو، تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
قربانی کے وجوب کے لیے کچھ بنیادی شرائط بھی ہیں۔ سب سے پہلے، قربانی کے لیے مسلمان ہونا ضروری ہے، یعنی کسی غیر مسلم پر یہ فرض نہیں ہے۔ دوسرا، قربانی عاقل اور بالغ پر واجب ہوتی ہے، یعنی اگر کوئی شخص نابالغ ہے تو اس پر قربانی ضروری نہیں۔ تیسرا، قربانی کا وجوب اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص مقیم ہو، یعنی اگر کوئی شخص سفر میں ہے تو اس پر قربانی لازم نہیں۔
قربانی کرنے کا وقت 10 ذوالحجہ سے لے کر 12 ذوالحجہ کی مغرب تک ہے۔ اس دوران اگر کوئی صاحبِ نصاب شخص قربانی نہیں کرتا، تو وہ شرعی لحاظ سے گناہگار ہوگا۔ اسی لیے ہر صاحبِ استطاعت مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سنت کو پورے خلوصِ نیت کے ساتھ ادا کرے اور اللہ کی رضا حاصل کرے۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ قربانی کا مقصد محض جانور ذبح کرنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ قربانی کے ذریعے انسان اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کر کے اپنی قربانی اور ایثار کا ثبوت دیتا ہے۔ قربانی میں غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کو بھی شامل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔
لہٰذا، اگر آپ صاحبِ نصاب ہیں اور آپ پر قربانی واجب ہے، تو آپ کو چاہیے کہ اس فریضے کو پورے عقیدے اور محبت کے ساتھ ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سنت پر عمل کرنے کا موقع دیا ہے، اور ہمیں چاہیے کہ ہم اسے ضائع نہ کریں بلکہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اپنی قربانی پیش کریں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں