لاڑکانہ، سندھ پاکستان – معصومیت اور تعلیم کی روشنی پھیلانے والی ایک نوجوان ٹیچر صدف حاصلو کو محض شادی کے انکار پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ واقعہ ذوالفقار باغ کے قریب پیش آیا جہاں ایک پولیس اہلکار نے بے دردی سے فائرنگ کر کے نہ صرف صدف کو موت کے گھاٹ اتارا بلکہ راہگیروں کو بھی زخمی کر دیا۔
واقعے کی تفصیلات: خون سے لت پت انصاف کا نظام
صبح کے پُرسکون لمحات میں جب صدف حاصلو اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف تھیں، ملزم پولیس اہلکار نے اسے گھر سے باہر جا کر نشانہ بنایا۔ گولیوں کی آواز نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ صدف، جسے حال ہی میں پرائمری اسکول ٹیچر کی نوکری ملی تھی، اپنے خوابوں کو پروان چڑھانے کے لیے دن رات محنت کر رہی تھی۔ مگر ایک مرد کی جھوٹی انا اور لالچ نے اس کی زندگی کا چراغ ہمیشہ کے لیے بجھا دیا۔
فرار ہونے والا قاتل اور سوالیہ نشان بنتا انصاف
ملزم واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جو ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی اور مجرموں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کو ظاہر کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک عام شہری، خاص طور پر خواتین، اس ملک میں محفوظ ہیں؟
صرف ایک قتل نہیں، پورے معاشرے کا المیہ
یہ کوئی عام واقعہ نہیں ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کے اس سرطان کی علامت ہے جہاں ایک عورت کا “نہ” کہنا اس کی موت کا پروانہ بن جاتا ہے۔ صدف حاصلو صرف ایک ٹیچر نہیں تھیں۔ وہ ایک خواب تھیں، ایک امید تھیں، ایک چراغ تھیں جو بجھا دیا گیا۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل ہماری بہنیں، بیٹیاں، بیویاں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔
بین الاقوامی برادری سے اپیل
ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کو اجاگر کریں۔ صدف حاصلو کا قتل صرف ایک واقعہ نہیں، یہ ایک المیہ ہے جو روزانہ سینکڑوں خواتین کے ساتھ ہو رہا ہے۔
(یہ رپورٹ مقامی شہریوں اور گواہوں کے بیانات پر مبنی ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔)
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

