جب انسانیت گمراہی کے اندھیروں میں بھٹک رہی تھی، جب معاشرہ ظلم، ناانصافی، جہالت اور بت پرستی کے شکنجے میں جکڑا ہوا تھا، تب اللہ تعالیٰ نے اپنی سب سے عظیم نعمت، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو دنیا میں مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی سیرت ایک ایسا چراغ ہے جو قیامت تک انسانیت کو روشنی، راہنمائی اور سکون فراہم کرتا رہے گا۔
نبی کریم ﷺ کی سیرت صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک کامل نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
“لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ”
(بیشک تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے)۔
نبی ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کو اگر ہم مختلف زاویوں سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ ایک کامیاب داعی، شفیق باپ، وفادار شوہر، عادل حکمران، بہادر سپاہی، اور سب سے بڑھ کر ایک عظیم انسان تھے۔ آپ ﷺ کی نرم گفتاری، حلم، صبر، عدل، سچائی، امانت داری اور رحم دلی کی مثال دنیا کی کوئی تاریخ پیش نہیں کر سکتی۔
آپ ﷺ کا بچپن یتیمی میں گزرا، لیکن دل میں کبھی شکایت نہ کی۔ جوانی میں صداقت و امانت کا ایسا معیار قائم کیا کہ اہلِ مکہ نے “الصادق” اور “الامین” کے لقب سے پکارا۔ جب اللہ کا حکم آیا تو تبلیغ کا آغاز کیا، توہین، مخالفت، تکالیف اور بائیکاٹ کا سامنا کیا، مگر صبر اور استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔
مدینہ میں جب آپ ﷺ کو اسلامی ریاست قائم کرنے کا موقع ملا، تو آپ ﷺ نے بھائی چارے، عدل، مذہبی آزادی، اور مساوات پر مبنی معاشرہ قائم کر کے دنیا کو ایک نیا نظامِ حکومت دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اخلاق میں بہتر ہے”
اور آپ ﷺ خود اخلاق کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔
نبی ﷺ نے جنگوں میں بھی کبھی ظلم اور زیادتی کو روا نہ رکھا۔ قیدیوں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک فرمایا، دشمنوں کو معاف کیا، اور ان کے دلوں کو جیتا۔ فتح مکہ کے دن جب آپ ﷺ اپنے بدترین مخالفین کو معاف کر رہے تھے، تو وہی لوگ جو کبھی آپ کو ایذا پہنچاتے تھے، آپ کے اخلاق کے گرویدہ ہو گئے۔
آپ ﷺ کا طرزِ زندگی سادگی، توکل اور عاجزی کا عملی مظاہرہ تھا۔ دولت، اقتدار اور دنیاوی جاہ و جلال کے بجائے آپ ﷺ نے فقیری، درویشی اور تقویٰ کو ترجیح دی۔ آپ ﷺ کی وفات کے وقت گھر میں چراغ جلانے کے لیے تیل بھی موجود نہ تھا، مگر امت کے دلوں میں ایمان کا چراغ روشن کر گئے۔
نبی اکرم ﷺ نے ہمیں نہ صرف اللہ سے محبت کا درس دیا بلکہ انسانوں سے محبت، رحم، ہمدردی، صلح رحمی، اور خدمتِ خلق کی تعلیم بھی دی۔ آپ ﷺ نے غلاموں کو حقوق دیے، عورتوں کو عزت دی، بچوں پر شفقت کی، اور بزرگوں کا احترام سکھایا۔
آج جب دنیا اضطراب، نفرت، انتہا پسندی، مادہ پرستی اور اخلاقی بحران کا شکار ہے، تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سیرتِ رسول ﷺ کو نہ صرف پڑھیں بلکہ اپنی زندگیوں میں نافذ کریں۔ یہی ہمارے مسائل کا اصل حل ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

