واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کی شاہی فیملی کی جانب سے پیش کیے گئے ایک پرتعیش بوئنگ 747-8 جہاز کو ‘عارضی تحفے’ کے طور پر قبول کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جس پر اخلاقیات اور آئین کی خلاف ورزی کے شدید اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔
‘اڑتا ہوا محل’ یا ‘رشوت’؟
اے بی سی نیوز کے مطابق، یہ جہاز جسے ‘اڑتا ہوا محل’ قرار دیا جا رہا ہے، امریکی حکومت کو ملنے والا اب تک کا سب سے مہنگا غیر ملکی تحفہ ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ جہاز محکمہ دفاع کو دیا جائے گا اور موجودہ فرسودہ ایئر فورس ون کی جگہ لے گا۔ تاہم، مخالفین کا ماننا ہے کہ یہ ایک ‘قانونی چال’ ہے جس کے ذریعے ٹرمپ غیر ملکی حکومت سے مہنگے تحائف وصول کر رہے ہیں۔
آئین کی خلاف ورزی کا الزام
امریکی آئین میں موجود ‘ایمولومنٹس کلاز’ کے تحت صدر سمیت کسی بھی سرکاری عہدیدار کو غیر ملکی حکومت سے تحفے قبول کرنے کی ممانعت ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ چونکہ یہ جہاز آخر کار صدارتی لائبریری کو دے دیا جائے گا، اس لیے یہ کوئی انفرادی تحفہ نہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جہاں غیر ملکی طاقتیں مہنگے ‘تحائف’ دے کر امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
سیاسی ردعمل: ‘کھلی رشوت’ یا جائز معاہدہ؟
- ڈیموکریٹس نے اسے ‘کھلی آنکھوں والی کرپشن’ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ “یہ انتہائی غیر قانونی ہے۔”
- ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک عملی حل ہے جس سے ٹیکس دہندگان کا پیسہ بچے گا۔
- قطر نے تنازعے کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جہاز ‘تحفے’ کے طور پر نہیں دیا جا رہا بلکہ عارضی بنیادوں پر امریکی فضائیہ کو لیز پر دیا جائے گا۔
کیوں نیا جہاز؟
ٹرمپ نے کئی سالوں سے موجودہ ایئر فورس ون کو پرانا اور ناکارہ قرار دیا ہے۔ بوئنگ کو 2018 میں دو نئے جہاز 3.9 ارب ڈالر میں فراہم کرنے کا ٹھیکہ ملا تھا، لیکن تاخیر کی وجہ سے یہ 2027-2028 تک ہی مل پائیں گے۔ قطر کا پیش کردہ جہاز، اگرچہ 10 سال پرانا ہے، لیکن اسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے عارضی حل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
یہ معاملہ ٹرمپ کے قطر کے دورے کے دوران مزید گرم ہو سکتا ہے۔ کانگریس میں تحقیقات کی کال دی جا رہی ہے، جبکہ اخلاقیات کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر صدر کو ایسے مہنگے تحائف قبول کرنے کی اجازت مل گئی تو یہ ایک خطرناک روایت بن جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کے لیے یہ جہاز ایک ‘تحفہ’ ہو سکتا ہے، لیکن امریکی عوام اور قانون سازوں کے لیے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے — کیا واقعی یہ ‘مفت’ ہے، یا اس کی کوئی سیاسی قیمت چکانی پڑے گی؟
مزید اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

