اوڑی، بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر — تعلیم کے شعبے میں حکومتی غفلت کے خلاف ایک خاموش مگر پُراثر احتجاج میں، جموں و کشمیر کے ضلع اوڑی کے دور افتادہ گاؤں دودرن بونیار میں ایک مقامی اسکول ٹیچر نے ذاتی خرچ پر اسکول کے لیے دو نئے کمرے تعمیر کر کے طلبہ کے لیے وقف کر دیے۔
گورنمنٹ مڈل اسکول (بوائز) دودرن بونیار کی عمارت کئی برسوں سے خستہ حال تھی، اور طلبہ و اساتذہ کی جانوں کو مستقل خطرہ لاحق تھا۔ مقامی لوگوں نے متعدد بار محکمہ تعلیم سے عمارت کی تجدید اور نئی تعمیر کی اپیل کی، مگر کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا۔
بالآخر، مقامی استاد بلال احمد چک نے طلبہ کی پریشانی کو اپنی پریشانی سمجھا اور اپنی ذاتی جمع پونجی سے دو کمرے تعمیر کیے تاکہ بچوں کی تعلیم محفوظ اور بہتر ماحول میں جاری رہ سکے۔
بلال احمد نے بتایا: “محکمہ تعلیم پچھلے دو سال سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا تھا، تو میں نے خود ہی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ دو کمرے تعمیر کر کے بچوں کے حوالے کر دیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ دودرن ایک دور دراز علاقہ ہے جہاں تعمیراتی سامان لانا آسان نہیں، لیکن عزم اور نیت نے مشکل کو آسان بنا دیا۔
“میں پہلا استاد نہیں ہوں جس نے اس طرح کا قدم اٹھایا ہو، میرے سے پہلے بھی کئی اساتذہ نے اس علاقے میں قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔”
مقامی لوگوں نے بلال احمد کے جذبے کو خوب سراہا اور انہیں نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا۔
یہ واقعہ نہ صرف جموں و کشمیر کے دیہی تعلیمی نظام کی خستہ حالی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اساتذہ کی ذاتی قربانیوں اور بے لوث خدمت کی ایک روشن مثال بھی پیش کرتا ہے — ایسے وقت میں جب ریاستی ادارے اکثر ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں