تعارف: ابراہیم تراورے کون ہیں؟
ابراہیم تراورے، 14 مارچ 1988 کو برکینا فاسو کے شہر کیرا، بوندوکوی میں پیدا ہوئے۔ وہ 2022 میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئے اور افریقہ کے سب سے کم عمر صدر بنے ۔ ان کا اقتدار میں آنا برکینا فاسو کے سیاسی منظرنامے میں ایک اہم موڑ تھا، جہاں انہوں نے سابقہ نوآبادیاتی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور قومی خودمختاری کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔
فوجی کیریئر اور بغاوت
تراورے نے 2010 میں برکینا فاسو کی فوج میں شمولیت اختیار کی اور 2020 میں کیپٹن کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ انہوں نے مالی میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں خدمات انجام دیں اور اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔ ستمبر 2022 میں، انہوں نے کرنل پال ہنری سانڈاگو ڈامیبا کی حکومت کا تختہ الٹ دیا، جس کا جواز انہوں نے ملک کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کو قرار دیا ۔
خارجہ پالیسی میں تبدیلی: فرانس سے روس کی طرف
اقتدار میں آنے کے بعد، تراورے نے برکینا فاسو کی خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے فرانس سے فوجی تعلقات ختم کیے اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے ۔ انہوں نے مالی اور نائجر کے ساتھ مل کر “ساحل ریاستوں کا اتحاد” (AES) تشکیل دیا، جو مغربی افریقہ میں ایک نیا جغرافیائی اور سیاسی اتحاد ہے ۔
داخلی اصلاحات اور چیلنجز
تراورے نے ملک میں سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے “رضاکاروں کی دفاعی فورس” (VDP) کو مضبوط کیا اور “ریپڈ انٹروینشن بٹالین” (BIR) تشکیل دی ۔ تاہم، ان کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد ہوئے ہیں، جن میں شہریوں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں ۔
نوجوانوں میں مقبولیت اور سوشل میڈیا پر اثر
تراورے کی شخصیت افریقہ کے نوجوانوں میں مقبول ہے، جو انہیں ایک انقلابی رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ ان کی سوشل میڈیا پر موجودگی اور روسی میڈیا کے ذریعے ان کی تصویر کشی نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے ۔
تنقید اور بین الاقوامی ردعمل
اگرچہ تراورے کی پالیسیاں بعض حلقوں میں سراہا رہی ہیں، لیکن ان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ان کی حکومت پر پریس کی آزادی کو محدود کرنے، مخالفین کو دبانے، اور سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں ناکامی کے الزامات عائد ہیں ۔
ایک نئی افریقی قیادت کا ابھار
ابراہیم تراورے کی قیادت افریقہ میں ایک نئی قسم کی قیادت کی نمائندگی کرتی ہے، جو نوآبادیاتی اثرات سے نجات، قومی خودمختاری، اور علاقائی اتحاد پر زور دیتی ہے۔ اگرچہ ان کی پالیسیاں متنازعہ ہیں، لیکن وہ افریقی نوجوانوں میں امید کی کرن بنے ہوئے ہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

