کیلگری (کینیڈا)، 15 جون 2025 — جی7 ممالک کے سربراہان جیسے ہی البرٹا کے علاقے کینانسکس میں سالانہ اجلاس کے لیے جمع ہوئے، اسی لمحے قریب ہی واقع شہر کیلگری میں کشمیریوں نے سٹی ہال کے سامنے ایک بڑا، منظم اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کا انعقاد جموں و کشمیر کیلگری کمیونٹی کی جانب سے کیا گیا تھا، جسے یو کے پی این پی (UKPNP)، این اے پی (NAP)، اور جے کے این اے پی کینیڈا (JKNAP‑Canada) جیسے سیاسی و سماجی نیٹ ورکس کی حمایت حاصل تھی۔
کشمیر کے لیے آواز
یہ مظاہرہ “کیلگری میں اب تک کا سب سے بڑا کشمیری پرامن احتجاج” قرار دیا گیا۔ مظاہرے کی خاص بات یہ تھی کہ اس کا وقت اور مقام جی7 سربراہی اجلاس کے آغاز سے ہم آہنگ رکھا گیا تھا، تاکہ عالمی میڈیا اور سفارتی توجہ حاصل کی جا سکے۔ کیلگری کے میونسپل پلازہ اور سٹی ہال کے سامنے مظاہرین نے کشمیر کے لیے آزادی، عزت نفس اور حق خودارادیت کے نعرے بلند کیے۔
مظاہرین میں مرد، خواتین، بزرگ، بچے، اور مختلف نسلوں اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ بچوں نے “فری کشمیر!” کے نعرے لگائے جبکہ بزرگوں نے 1947 سے جاری تنازع کے ذاتی تجربات بیان کیے۔
سیاسی قیادت کا احتجاج میں بھرپور کردار
احتجاجی مظاہرے میں کشمیری ڈایسپورا کی نمایاں قیادت نے شرکت کی اور شرکاء سے جذباتی و پراثر خطابات کیے۔ جن شخصیات نے خطاب کیا ان میں شامل تھے:
-
محمد ریاض، صدر UKPNP کینیڈا
-
سردار مجید اشفاق، صدر NAP کینیڈا
-
سردار طاہر عزیز، جنرل سیکریٹری UKPNP شمالی امریکہ
-
مجید اشفاق، صدر JKNAP-Canada
محمد ریاض نے اپنے خطاب میں کہا:
“جموں و کشمیر کے عوام دہائیوں سے جمہوری حکمرانی کے بجائے عسکری قبضے کے سائے میں زندگیاں گزار رہے ہیں۔ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی وقار کی کھلی تذلیل ہے۔ جی7 کے رہنماؤں سے ہماری اپیل ہے کہ وہ کشمیر کو انسانی حقوق کے بحران کے طور پر تسلیم کریں۔”
سردار مجید اشفاق نے کہا:
“خاموشی غیر جانبداری نہیں، بلکہ ظلم کی تائید ہے۔ ہم امن کے مخالف نہیں بلکہ انصاف کے داعی ہیں۔ اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزاد ریفرنڈم ہی مسئلہ کشمیر کا واحد پرامن اور منصفانہ حل ہے۔”
سردار طاہر عزیز کا کہنا تھا:
“ہم جنگ کے خواہاں نہیں، ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔ ہماری صرف اتنی درخواست ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے، اقوام متحدہ کی زیر نگرانی شفاف ریفرنڈم کرایا جائے، اور دونوں اطراف سے فوجوں کو ہٹایا جائے۔”
جی7 ممالک کو پیش کی گئی قرارداد
مجید اشفاق نے مظاہرے کے دوران ایک باقاعدہ قرارداد پیش کی جس میں جی7 ممالک سے درج ذیل مطالبات کیے گئے:
-
مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی اہمیت دی جائے
-
دونوں اطراف سے فوجی انخلا کی حمایت کی جائے
-
اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے
-
انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن بھیجا جائے
یہ قرارداد جی7 ممالک کے سفارتخانوں اور کیلگری میں موجود عالمی میڈیا نمائندگان کو فراہم کی گئی۔
مظاہرے کا مقام اور وقت کیوں اہم تھا؟
مظاہرے کی حکمت عملی میں مقام اور وقت کا تعین بنیادی حیثیت رکھتا تھا۔ کیلگری، جو کہ جی7 اجلاس کے مقام سے قریب تھا، مظاہرین کو میڈیا اور عوامی توجہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہا تھا۔ مظاہرین نے قانونی تحفظ یافتہ علاقے میں مظاہرہ کیا، جس سے ان کا پیغام عالمی میڈیا میں بہتر انداز میں اجاگر ہو سکا۔
کیلگری جیسے کثیرالثقافتی اور جمہوریت پسند شہر میں یہ مظاہرہ اپنے آپ میں ایک طاقتور علامت بن گیا—یہ ایک پُرامن آواز تھی جو جنگ یا سیاسی مفادات کے بجائے انسانی وقار کی بحالی کے لیے اٹھائی گئی تھی۔
پُرامن اور بین النسلی یکجہتی
مظاہرے کی خاص بات اس کی بین النسلی شرکت اور پرامن فضا تھی۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں کے علاوہ مقامی پاکستانی، سکھ اور فلسطینی کمیونٹیز نے بھی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ:
“یہ احتجاج نفرت سے نہیں، امید سے نکلا ہے۔ یہ سیاست نہیں، درد سے جنما ہے۔”
بینرز پر واضح پیغامات
مظاہرین کے ہاتھوں میں مختلف بینرز تھے جن پر تحریریں درج تھیں:
“No India, No Pakistan, No China – G7, Your Silence is Not Neutrality”
(ترجمہ: نہ بھارت، نہ پاکستان — جی7، آپ کی خاموشی غیر جانبداری نہیں)
مظاہرین کا مرکزی مؤقف: حق خودارادیت اور انسانی حقوق
احتجاج کے بنیادی نکات تھے:
-
اقوام متحدہ کی 1948–49 کی قراردادیں، جن میں کشمیریوں کو ریفرنڈم کا حق دیا گیا تھا، آج بھی عملدرآمد کی منتظر ہیں۔
-
لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کی گئی فوجی تعیناتی نے عوامی زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔
-
لاپتہ افراد، ماورائے عدالت قتل، میڈیا سنسر شپ جیسے واقعات کو مظاہرین نے “فوجی تسلط کے تحت انسانی بحران” قرار دیا۔
ذاتی کہانیاں اور جذباتی پہلو
ایک نوجوان کشمیری خاتون نے بتایا:
“میری نانی آج بھی 1947 کے فسادات کی بات کرتی ہیں۔ ہمیں ہر دن اس تقسیم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ تاریخ نہیں، یہ ہمارا آج ہے۔”
ایک بزرگ مظاہرین نے کہا:
“میرے دو بیٹے کشمیر میں کرفیو میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ امن نہیں، یہ قید ہے۔ ہم یہاں اس لیے کھڑے ہیں تاکہ آئندہ کوئی اور خاندان ہمارا دکھ نہ جھیلے۔”
یہ مظاہرہ صرف ایک احتجاج نہیں تھا بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک کوشش تھی۔ جی7 ممالک، جو جمہوریت، انسانی حقوق اور عالمی انصاف کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ عملی قدم اٹھائیں۔
“ہماری انسانیت ناقابلِ تردید ہے۔ حق خودارادیت ہمارا پیدائشی حق ہے۔ دنیا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔”
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں