جب دنیا کشمیر کا نام سنتی ہے تو ذہن میں برف پوش پہاڑ، سبز وادیاں اور جھیلوں کے کنارے بنے لکڑی کے گھر آتے ہیں۔ لیکن اس حسین وادی کا ایک اور چہرہ بھی ہے جس کا ذکر کم ہی ہوتا ہے — اور وہ ہے شدید گرمی اور درجہ حرارت میں اضافہ۔
ریاست جموں و کشمیر (جو اب تین حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے: پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر، بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر، اور لداخ) اور گلگت بلتستان کے کچھ علاقے گرمیوں میں اتنے گرم ہو جاتے ہیں کہ وہاں کے مقامی افراد کے لیے روزمرہ کی زندگی چیلنج بن جاتی ہے۔
The Azadi Times Urdu کی اس خصوصی رپورٹ میں ہم نے کشمیر بھر کے ان علاقوں کا جائزہ لیا ہے جہاں گرمی کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر: درجہ حرارت میں اضافہ اور عوامی مشکلات
1. بھمبر
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 45–46°C
جغرافیہ: پنجاب کی سرحد سے متصل
صورتِ حال:
گرمی کی شدت اور پانی کی کمی بھمبر کے رہائشیوں کو ہر سال شدید مشکلات میں مبتلا کر دیتی ہے۔ یہاں کے کھلے میدان اور درختوں کی کمی موسم کو مزید شدید بنا دیتے ہیں۔
2. میرپور
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 43–44°C
معاشی اہمیت: صنعتی و تجارتی مرکز
ماحولیاتی اثرات:
تیزی سے بڑھتی ہوئی تعمیرات اور گاڑیوں کی تعداد نے شہر کے قدرتی ماحول کو متاثر کیا ہے۔ نتیجتاً گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
3. کوٹلی
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 42–43°C
رہائشی آبادی: تیزی سے بڑھتی ہوئی
حالات:
موسمیاتی تبدیلی نے یہاں کے روایتی موسم کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ پہلے جو علاقے معتدل موسم کے لیے جانے جاتے تھے، اب وہاں گرمی عام ہو چکی ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر
4. جموں
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 44–47°C
ریاستی مرکز: جموں
زمینی حقیقت:
جموں وادی کشمیر کا حصہ نہیں بلکہ میدان میں واقع ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں موسم گرما میں درجہ حرارت خطرناک حدوں کو چھو لیتا ہے۔
5. کٹھوعہ
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 43–45°C
جغرافیہ: پنجاب سے متصل
عوامی ردِعمل:
گرمیوں میں اسکول بند کر دیے جاتے ہیں، اور اکثر لوگ صبح سویرے یا رات گئے کام کرنا پسند کرتے ہیں۔
6. ادھمپور
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 40–42°C
معروف پہاڑی مقام: لیکن شہر کے آس پاس میدانی علاقے خاصے گرم ہو جاتے ہیں۔
گلگت بلتستان: سرد خطے کی گرم زمین
7. چلاس
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 46–48°C
بلندی: نسبتاً کم
علاقائی تناظر:
گلگت بلتستان کا یہ شہر گرمیوں میں صحرا جیسا منظر پیش کرتا ہے۔ دریائے سندھ کے کنارے واقع ہونے کے باوجود یہ پاکستان کے گرم ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے۔
8. داسو (کوہستان)
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 40–44°C
صورتحال:
گرم اور خشک ہوائیں داسو کو گرمی کا مرکز بنا دیتی ہیں۔ پانی کی قلت، خشک زمین، اور کم سایہ یہاں کے بڑے چیلنجز ہیں۔
لداخ: برف سے ڈھکی سرزمین پر گرم دن
9. کارگل
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 35–38°C
گرمیوں میں صورتِ حال:
اگرچہ کارگل کو برفباری کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن جون اور جولائی میں یہاں گرمی محسوس کی جاتی ہے، خاص طور پر دوپہر کے وقت۔
10. لیہہ
زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت: 30–35°C
عالمی سیاحتی مقام:
لیہہ میں درجہ حرارت نسبتاً کم ہوتا ہے، لیکن سورج کی تیز دھوپ، ہوا کی کمی اور اونچائی کی وجہ سے موسم خاصا سخت محسوس ہوتا ہے۔
جدول: کشمیر اور ملحقہ علاقوں کے گرم ترین شہر
| نمبر | شہر | انتظامی کنٹرول | زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت |
|---|---|---|---|
| 1 | بھمبر | پاکستان کے زیرِ انتظام | 45–46°C |
| 2 | جموں | بھارت کے زیرِ انتظام | 44–47°C |
| 3 | چلاس | پاکستان کے زیرِ انتظام | 46–48°C |
| 4 | میرپور | پاکستان کے زیرِ انتظام | 43–44°C |
| 5 | کٹھوعہ | بھارت کے زیرِ انتظام | 43–45°C |
| 6 | کوٹلی | پاکستان کے زیرِ انتظام | 42–43°C |
| 7 | داسو | پاکستان کے زیرِ انتظام | 40–44°C |
| 8 | ادھمپور | بھارت کے زیرِ انتظام | 40–42°C |
| 9 | کارگل | بھارت کے زیرِ انتظام | 35–38°C |
| 10 | لیہہ | بھارت کے زیرِ انتظام | 30–35°C |
نتیجہ: گرمی کا نیا چہرہ اور خطرات
آج جب دنیا موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا کر رہی ہے، تو کشمیر جیسے سرد سمجھے جانے والے علاقوں میں بھی گرمی کی شدت ایک واضح اشارہ ہے کہ وقت آ چکا ہے — ہم صرف برفباری اور سبز وادیوں کی رومانوی تصویروں پر نہ جائیں بلکہ ان علاقوں میں بڑھتے درجہ حرارت، خشک سالی، پانی کی قلت اور صحت سے جڑے مسائل پر بھی توجہ دیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

