اہلِ بیت کی فضیلت: اسلامی نقطۂ نظر
اسلام میں اہلِ بیت کو خاص مقام حاصل ہے۔ یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جو نبی کریم ﷺ کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور جنہیں قرآن و حدیث میں عزت و احترام کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ اہلِ بیت کی محبت اور ان سے عقیدت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے، اور تاریخِ اسلام میں ان کی قربانیاں اور خدمات بے مثال ہیں۔
اہلِ بیت کون ہیں؟
اہلِ بیت کا لغوی مطلب ہے “گھر والے”۔ شریعت کی رو سے اہلِ بیت وہ افراد ہیں جو رسول اکرم ﷺ کے قریب ترین رشتہ دار ہیں۔ ان میں درج ذیل ہستیاں شامل ہیں:
- حضرت محمد ﷺ – نبی کریم، رسولِ خدا
- حضرت علیؑ – نبی کریم ﷺ کے چچا زاد بھائی اور داماد
- حضرت فاطمہؑ – نبی کریم ﷺ کی پیاری بیٹی
- حضرت حسنؑ – نواسۂ رسول ﷺ
- حضرت حسینؑ – نواسۂ رسول ﷺ
اس کے علاوہ بعض روایات میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور دیگر قریبی رشتہ داروں کو بھی اہلِ بیت میں شامل کیا جاتا ہے۔
اہلِ بیت کی فضیلت قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر اہلِ بیت کی فضیلت اور پاکیزگی کا ذکر کیا ہے:
1. آیتِ تطہیر
اللہ تعالیٰ نے اہلِ بیت کو پاک اور ہر طرح کی نجاست سے دور رکھنے کا وعدہ کیا ہے:
“إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا”
(سورۃ الاحزاب: 33)
“بے شک اللہ کا ارادہ یہی ہے کہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور رکھے اے اہلِ بیت، اور تمہیں پاک و پاکیزہ بنا دے۔”
2. آیتِ مودّت
اللہ تعالیٰ نے اہلِ بیت کی محبت کو دین کا لازمی جزو قرار دیا:
“قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ”
(سورۃ الشوریٰ: 23)
“کہہ دیجیے، میں تم سے اس (تبلیغِ رسالت) پر کوئی اجر نہیں مانگتا، سوائے اپنے قرابت داروں (اہلِ بیت) سے محبت کے۔”
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اہلِ بیت کی محبت فرض ہے اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔
اہلِ بیت کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
نبی اکرم ﷺ نے مختلف مواقع پر اہلِ بیت کی فضیلت کو واضح کیا:
1. حدیثِ ثقلین
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت (اہلِ بیت)، جب تک تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔”
(مسند احمد، صحیح مسلم)
یہ حدیث اہلِ بیت کی دینی قیادت اور ان کی پیروی کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
2. حدیثِ کساء
جب نبی کریم ﷺ نے حضرت فاطمہؑ، حضرت علیؑ، حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ کو ایک چادر کے نیچے لیا اور فرمایا:
“اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان کو ہر برائی سے پاک کر دے اور انہیں پاکیزہ کر دے۔”
(صحیح مسلم)
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اہلِ بیت کا مقام اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بلند ہے۔
3. حضرت حسینؑ کی شہادت اور نبی کریم ﷺ کی محبت
رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسینؑ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
“حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔”
(ترمذی، ابن ماجہ)
کربلا میں حضرت حسینؑ کی شہادت حق و باطل کی پہچان اور اسلام کی سر بلندی کی علامت ہے، جسے تمام امتِ مسلمہ یاد رکھتی ہے۔
اہلِ بیت سے محبت اور عقیدت کا تقاضا
اسلامی تعلیمات کے مطابق اہلِ بیت کی محبت کے درج ذیل تقاضے ہیں:
- ان کی تعلیمات پر عمل کرنا – اہلِ بیت نے اسلام کی حقیقی روح کو برقرار رکھا، ان کی سیرت کو اپنانا ضروری ہے۔
- ان سے محبت کرنا – اہلِ بیت کی محبت، ایمان کا حصہ ہے۔
- ان کی قربانیوں کو یاد رکھنا – خاص طور پر حضرت امام حسینؑ کی قربانی اسلام کی سربلندی کے لیے ایک عظیم مثال ہے۔
- فرقہ واریت سے بچنا – اہلِ بیت کی محبت کسی مخصوص مکتبِ فکر تک محدود نہیں، بلکہ یہ تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے۔
نتیجہ
اہلِ بیت کا مقام دینِ اسلام میں انتہائی بلند ہے۔ قرآن اور حدیث میں ان کی عظمت اور فضیلت کا بارہا ذکر آیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی عترت کو مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ قرار دیا اور ان سے محبت کو اجرِ رسالت کے طور پر بیان کیا۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اہلِ بیت کی سیرت اور ان کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اہلِ بیت کی سچی محبت اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں