کشمیر، جسے “جنت نظیر” کہا جاتا ہے، اب آب و ہوا کی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، غیر معمولی بارشیں، اور موسموں کے بے ترتیب ہونے سے نہ صرف یہاں کے حسن کو خطرہ ہے بلکہ معیشت، صحت، اور ثقافت بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو 2040 تک کشمیر کے 40% گلیشیئر غائب ہو سکتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم جانیں گے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کون سی پیشرفتیں ہوئی ہیں اور کہاں کوتاہیاں برتی جا رہی ہیں۔
1. آب و ہوا کی تبدیلی کے کشمیر پر اثرات
- گلیشیئرز کا پگھلاؤ: ہمالیہ کے گلیشیئرز، جو کشمیر کی دریاؤں کا بنیادی ذریعہ ہیں، 2000 سے اب تک 15% تک سکڑ چکے ہیں۔
- فصلوں کی تباہی: سیب اور زعفران جیسی اہم فصلیں غیر موسمی بارشوں اور گرمی کی لہروں سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
- سیاحت کو نقصان: گلگت اور پہلگام جیسے مقامات پر سیزن کم ہو رہے ہیں، جس سے مقامی معیشت دباؤ میں ہے۔
2. پیشرفت: حکومتی اور مقامی کوششیں
پاکستان کی جانب سے اقدامات:
- 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ: پاکستان نے 2023 تک کشمیر سمیت ملک بھر میں 3.5 ارب درخت لگا کر کاربن اخراج میں 15% کمی کا ہدف حاصل کیا ہے۔
- ری نیوایبل انرجی: آزاد کشمیر میں 50 میگاواٹ کے شماری منصوبوں کا آغاز، جس سے ڈیزل جنریٹرز پر انحصار کم ہوگا۔
ہندوستانی زیرِ انتظام کشمیر:
- گلیشیئر مانیٹرنگ سسٹم: 2022 میں ہمالیہ کے 6 گلیشیئرز پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سینسرز لگائے گئے۔
- سیب کے کسانوں کو تربیت: موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق نئی فصل اگانے کی ٹیکنیکس سکھائی جا رہی ہیں۔
مقامی تنظیمیں اور عوام:
- “سیو ڈل لیک” مہم: مقامی نوجوانوں نے ڈل جھیل کو پلاسٹک سے پاک کرنے کے لیے 2023 میں 10 ٹن کچرا جمع کیا۔
- زرعی تبدیلیاں: کسان اب “ڈرپ ایریگیشن” جیسی جدید ٹیکنالوجیز اپنا رہے ہیں تاکہ پانی کا ضیاع کم ہو۔
3. رکاوٹیں اور تنقید
- بین الاقوامی تعاون کی کمی: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشمیر تنازعے کی وجہ سے خطے میں ماحولیاتی منصوبوں پر مشترکہ کام نہیں ہو پا رہا۔
- ناکافی فنڈنگ: حکومتی اعلانات کے باوجود، مقامی کسانوں اور ماحولیاتی کارکنوں کو فنڈز تک رسائی مشکل ہے۔
- عوامی بے حسی: شہری علاقوں میں پلاسٹک کا استعمال اور درختوں کی کٹائی جاری ہے۔
4. مستقبل کی راہ: تجاویز اور امیدیں
- بین الاقوامی ماحولیاتی فنڈز: کشمیر کو عالمی اداروں (جیسے یو این ڈی پی) سے براہِ راست فنڈز ملنے چاہییں۔
- عوامی شعور بیداری: اسکولوں اور مساجد میں ماحولیات کے بارے میں لیکچرز کا اہتمام۔
- گرین ٹیکنالوجی کی ترقی: شمسی توانائی اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے والے سسٹمز کو عام کرنا۔
5. کشمیر کی نئی نسل کا کردار
نوجوانوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ماحولیاتی تحریکوں کو نیا رخ دیا ہے۔ مثال کے طور پر، سری نگر کے طلباء نے “کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک کشمیر” بنا کر 2023 میں 50 درخت لگانے کا ہدف حاصل کیا۔ ان کا کہنا ہے:
“ہماری جنگ صرف فوجوں سے نہیں، بلکہ گلوبل وارمنگ سے بھی ہے۔”
نتیجہ: وقت گزر رہا ہے، فوری اقدامات کی ضرورت
آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے کشمیر کو ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومتوں، مقامی لوگوں، اور عالمی برادری کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ جیسا کہ کشمیری موسمیات دان ڈاکٹر عارف پروین کہتے ہیں:
“ہماری جنت کو بچانے کے لیے ابھی بھی وقت ہے، لیکن ہمیں کل کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔”
کمنٹس میں بتائیں: آپ کے خیال میں کشمیر میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کون سا قدم سب سے اہم ہے؟
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں