کوٹلی (آزاد کشمیر): آزاد کشمیر میں کشمیریوں کی شناخت اور خودمختاری کی بات کرنے کو جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ حالیہ طور پر، 5 فروری، یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر کوٹلی کے نواحی گاؤں ساردہ منجوماں میں ایک اسکول میں طلبہ سے “ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے” جیسے نعرے لگوائے گئے، جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ اس عمل کے دوران، سرکاری اہلکاروں اور اساتذہ نے طلبہ پر دباؤ ڈال کر انہیں یہ نعرے لگانے پر مجبور کیا۔
جموں کشمیر نیشنل فریڈم الائنس کے رہنما، نبیل کشمیری نے اس نعرے بازی پر طلبہ سے دریافت کیا کہ انہیں یہ نعرے کس نے لگوائے تھے۔ طلبہ نے بتایا کہ اسکول کے اساتذہ اور سرکاری اہلکاروں نے انہیں اس عمل کے لیے مجبور کیا تھا۔ نبیل کشمیری نے اس موقع پر اپنے ردعمل میں کہا کہ “ہم کشمیری ہیں اور ہم اپنی خودمختار ریاست کشمیر کی بات کرتے ہیں۔”
اس بیان کے بعد جب سچائی عوام کے سامنے آئی، تو ریاستی مشینری نے اس پر ردعمل ظاہر کیا اور ڈی ای او کوٹلی کے ذریعے نبیل کشمیری پر بچوں کو ریاست کے خلاف اکسانے کا الزام عائد کر کے ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کروا دی۔ نبیل کشمیری کے خلاف یہ کارروائی شدید مذمت کی جارہی ہے اور اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کشمیر کی شناخت اور خودمختاری پر ایک نئی پابندی
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہری آئینی طور پر پاکستان کے شہری نہیں ہیں، لیکن حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کی حکومت نے کشمیریوں کی شناخت اور خودمختاری پر یکطرفہ طور پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ مقامی سیاستدانوں اور عوامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کشمیری اپنی شناخت اور خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
نبیل کشمیری کی گرفتاری کی صورت میں، عوامی سطح پر شدید ردعمل کی توقع ہے۔ یہ واقعہ کشمیریوں کی آزادی اور خودمختاری کی جدوجہد میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جو کشمیر میں موجود دیگر سیاسی اور سماجی مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔
کشمیر کی آزادی کے لیے آواز بلند کی جائے
جموں کشمیر نیشنل فریڈم الائنس اور دیگر سیاسی جماعتیں اس جھوٹے مقدمے کی فوری طور پر واپسی کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ کشمیریوں کے حقوق اور آزادی کا احترام کیا جائے۔ نبیل کشمیری اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو اس جھوٹے مقدمے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا، تو یہ عوامی ردعمل کا موجب بنے گا اور کشمیریوں کی آزادی کی آواز مزید بلند ہو گی۔
اس واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد اپنی شناخت اور خودمختاری کے لیے نہ صرف جغرافیائی طور پر اہم ہے، بلکہ یہ ایک سیاسی اور انسانی حق کے طور پر عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی ضرورت رکھتی ہے۔ کشمیر میں ہونے والی اس نئی سیاسی پیشرفت کو بین الاقوامی سطح پر بھی اہمیت دی جا رہی ہے، اور کشمیر کے عوام اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کشمیری عوام نے ہمیشہ اپنی شناخت اور خودمختاری کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، اور اس واقعے کے بعد ان کی آواز مزید بلند ہوگی۔ نبیل کشمیری اور دیگر کشمیری رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات کی واپسی کا مطالبہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کا ایک نیا باب ثابت ہوگا۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں