کوٹلی (نمائندہ خصوصی): آزاد کشمیر(پاکستان زیر انتظام کشمیر) کے ضلع کوٹلی کے گاؤں مہولی ناڑ میں ایک 19 سالہ لڑکی کو شادی کے جھانسے میں جنگل میں لے جا کر مبینہ طور پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
واقعے کی تفصیلات
متاثرہ لڑکی، جو مہولی پُل کی رہائشی ہے، نے پولیس کو بتایا کہ حفسان (عرف شانی) نامی لڑکے نے اسے شادی کا وعدہ دے کر گھر سے بھگایا اور جنگل میں لے جا کر زیادتی کی۔ لڑکی کے مطابق، جب وہ حفسان کے ساتھ جنگل میں تھی، تو شکیل نامی شخص نے انہیں دیکھ کر حفسان کے بھائی سفیان کو اطلاع دی۔
واپسی کے دوران احسن، سفیان اور شکیل نے انہیں روک لیا اور حفسان کو مارا پیٹا، لیکن وہ بھاگ نکلا۔ لڑکی کا الزام ہے کہ ان تینوں نے اسے دوبارہ جنگل میں لے جا کر جنسی تشدد کیا اور بعد میں سڑک پر چھوڑ دیا۔
شادی کے وعدے کے بعد دوبارہ دھوکہ
لڑکی نے بتایا کہ حفسان دوبارہ واپس آیا اور اسے شادی کا یقین دلایا، لیکن اس کے باوجود اسے گھر نہیں جانے دیا اور رات جنگل میں گزارنے پر مجبور کیا۔
پولیس کی کارروائی
تھانہ ناڑ کے ایس ایچ او اشتیاق علی نے لڑکی کی شکایت پر فوری ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حفسان اور شکیل کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ اور دیگر شواہد کی بنیاد پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
سماجی ردعمل اور انصاف کا مطالبہ
یہ واقعہ ضلع کوٹلی میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ مقامی حقوقِ انسانی تنظیموں نے متاثرہ لڑکی کو فوری انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ #RightsMovementAJK کے تحت سماجی کارکنان نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
پولیس کا عوامی اطمینان
پولیس نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف تفتیش کی جا رہی ہے اور تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
نوٹ: واقعے کی مکمل تصدیق تفتیش کے بعد ہو گی، لیکن ابتدائی رپورٹس کے مطابق لڑکی کے بیان کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
📢 کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سماجی بیداری کی ضرورت ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں شیئر کریں!
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں