سرینگر، جموں و کشمیر: ایک تاریخی کامیابی میں، جس نے عالمی توجہ حاصل کی ہے، کشمیر کے نوجوان موجدوں کے ایک گروپ نے براق-1 نامی ایک چھوٹے پیمانے کا مقامی راکٹ تیار کر لیا ہے، جو خطے کی خلائی ٹیکنالوجی میں جرات مندانہ پیش رفت کی علامت ہے۔ SIS یونیورس، جو جموں و کشمیر کی پہلی نجی خلائی تنظیم ہے اور سرینگر میں قائم ہے، اس منصوبے کی قیادت کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ امید، استقلال، اور سائنس و اختراع میں کشمیری نوجوانوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کی علامت ہے۔ براق-1 کی تاریخی لانچنگ 5 مارچ کو متوقع ہے، جو خطے کی سائنسی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ہوگا۔
براق-1 کا نظریہ
یہ راکٹ اسلامی روایت میں مذکور “براق” نامی ایک افسانوی پروں والے جانور سے متاثر ہے، جو تیزی اور بلندی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ براق-1 کشمیر کی ان امیدوں کی نمائندگی کرتا ہے، جو مشکلات سے نکل کر جدید ٹیکنالوجی کو گلے لگانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ منصوبہ سہیل ابن شاہنواز، جو SIS یونیورس کے سی ای او ہیں، کا خواب ہے۔ ان کا مقصد مقامی نوجوانوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) میں عالمی ترقی کے برابر لانا ہے۔ شاہنواز نے کہا:
“براق-1 صرف ایک راکٹ نہیں، بلکہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ کشمیر کے نوجوان مستقبل کی تشکیل کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وسائل کی کمی کے باوجود، ہم نے ثابت کر دیا کہ جوش و جذبہ اور اختراع کسی بھی رکاوٹ کو عبور کر سکتے ہیں۔”
تکنیکی کامیابیاں
اگرچہ راکٹ کی مکمل تفصیلات ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہیں، لیکن ذرائع کے مطابق براق-1 ایک سب-آربیٹل پروٹو ٹائپ ہے، جو نچلی فضائی حدود میں سائنسی تحقیق کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ مقامی وسائل اور اوپن سورس ٹیکنالوجی کے ذریعے بنایا گیا ہے، تاکہ کم لاگت اور پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ پہلا آزمائشی تجربہ آنے والے مہینوں میں ریگولیٹری منظوری کے بعد کیا جائے گا۔
امید کی ایک کرن
یہ اقدام کشمیر بھر میں جوش و خروش کو جنم دے رہا ہے، خاص طور پر طلبہ اور ٹیکنالوجی کے شوقین افراد میں۔ سوشل میڈیا پر #Buraq1Mission اور #KashmirToSpace جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں، جن میں اس منصوبے کو کشمیری فخر کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
سہیل کے مشن سے متعلق ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
سرینگر کی ایک STEM ماہر، ڈاکٹر عائشہ خان نے کہا:
“یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ کشمیر کا بیانیہ ہمیشہ تنازعات کے گرد گھومتا رہا ہے، لیکن براق-1 ہمارے نوجوانوں کی ذہانت اور عالمی ترقی میں ان کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔”
چیلنجز اور عالمی تناظر
یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے مزید ترقی دینے کے لیے بڑی سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے اور قومی و بین الاقوامی خلائی اداروں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہوگی۔ تاہم، SIS ٹیم پرعزم ہے۔ ٹیم کے ایک رکن کے مطابق:
“ہم ISRO اور نجی ایرو اسپیس کمپنیوں کے ماہرین سے مشورے لے رہے ہیں، تاکہ اپنے ماڈل کو بہتر بنایا جا سکے۔”
کشمیر کا یہ خلائی مشن دنیا بھر کے دیگر نچلی سطح کے خلائی منصوبوں جیسے کہ کولمبیا کے Libertad-1 اور انڈونیشیا کے Rukmini سیٹلائٹ سے مشابہ ہے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ کم وسائل کے باوجود بھی اختراع ممکن ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
براق-1 منصوبے نے عالمی ٹیکنالوجی کمیونٹی کی بھی توجہ حاصل کی ہے۔ ایک معروف ٹیکنالوجی لیڈر نے اس کے بارے میں ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا:
“یہ یاد دہانی ہے کہ اگلی بڑی پیش رفت دنیا کے کسی بھی کونے سے آسکتی ہے۔”
اسی دوران، ایک بین الاقوامی خلائی ادارے نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ خلائی تحقیق کو مزید عوامی بنانے کے مشن سے ہم آہنگ ہے۔
مستقبل کی راہ
SIS کا منصوبہ ہے کہ کشمیر کا پہلا ایرو اسپیس ریسرچ سینٹر قائم کیا جائے، اور مقامی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر نئی نسل کے انجینئرز کی تربیت کی جائے۔ ٹیم مستقبل میں تعلیمی پروگرام بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ اسکول کے بچوں میں STEM مضامین کی دلچسپی پیدا کی جا سکے۔
شاہنواز نے کہا:
“براق-1 صرف شروعات ہے۔ ہمارا خواب ہے کہ ایک دن کشمیر کا کوئی خلاباز انسانیت کی نمائندگی کرتے ہوئے خلا میں جائے۔”
یہ کیوں اہم ہے؟
ایک ایسا خطہ جو ہمیشہ سیاسی تنازعات کے زیر سایہ رہا ہے، براق-1 نے اس کی پہچان کو اختراع اور ترقی کی نئی راہ پر ڈال دیا ہے۔ یہ منصوبہ روایتی تصورات کو توڑتا ہے اور ایسے دیگر خطوں کے لیے بھی ایک مثال ہے، جہاں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے فروغ دیا جا سکتا ہے۔
براق-1 کی پہلی لانچنگ کے تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیے!
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں