Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

 جموں و کشمیر کا 179 واں یومِ تاسیس: تاریخ، ثقافت اور سیاست کا سنگم

16 مارچ 2024: آج کا دن جموں و کشمیر فاؤنڈیشن ڈے کے طور پر منایا جا رہا ہے، جو 16 مارچ 1846 کو جموں و کشمیر کی ریاست کے قیام کی تاریخی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن خطے کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ عالمی کشمیری برادری کے لیے بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے، جو اس کے پیچیدہ ماضی، ثقافتی ورثے اور جاری سیاسی مباحث پر غور کرتے ہیں۔

16 مارچ 1846 کو، معاہدہ امرتسر برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اور جموں کے مہاراجہ گلاب سنگھ کے درمیان طے پایا، جس کے تحت کشمیر وادی اور اس کے ملحقہ علاقوں کو 75 لاکھ نانک شاہی روپوں کے عوض ڈوگرہ حکمرانوں کے حوالے کر دیا گیا۔ اس معاہدے نے جموں و کشمیر کی ریاست کی بنیاد رکھی، جو آنے والے سالوں میں اس خطے کی شناخت کا ایک اہم جزو بنی۔ کچھ لوگ اس دن کو ایک انتظامی وحدت کے طور پر دیکھتے ہیں، جب کہ دیگر اسے نوآبادیاتی طاقتوں کے زیرِ اثر سیاسی چالوں کا تسلسل قرار دیتے ہیں، جو آج بھی کشمیر کی متنازع حیثیت پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔

تقریبات اور متنازعہ بیانیے

جموں و کشمیر میں آج کے دن کو مختلف جذبات کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ بہت سے افراد نے فیس بک، ٹویٹر، اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تاریخی تصاویر، یادگار لمحات اور کشمیر کی ثقافتی وراثت کو اجاگر کرنے والے پیغامات شیئر کیے۔ مقامی سطح پر سیمینارز، ثقافتی نمائشیں، اور روایتی موسیقی کی محافل کا انعقاد کیا گیا تاکہ کشمیر کی بھرپور ثقافتی تاریخ کو اجاگر کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:  کشمیری شال – تاریخ، صنعت اور انفرادیت

سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک محقق، عائشہ خان کا کہنا تھا: “یہ دن ہمارے مشترکہ ماضی کو یاد رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ ہمیں درپیش مسائل پر غور کرنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ جشن کا دن ہے، جب کہ دوسروں کے لیے یہ اپنی شناخت کی بازیابی کا لمحہ ہے۔”

سوشل میڈیا پر صارف @Arifurfi نے 19ویں صدی کے کشمیر کی نایاب تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا: “1846 – ایک ایسا موڑ جو آج بھی ہماری شناخت کا حصہ ہے۔”

یہ دن ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب 2019 میں بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد صورتحال مزید حساس ہو گئی ہے۔

اس اقدام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے خطے کا بھارت کے ساتھ انضمام مضبوط ہوا ہے، جب کہ بھت سارے اسے کشمیری شناخت کے خاتمے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ بین الاقوامی مبصرین، بشمول انسانی حقوق کی تنظیمیں، اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر کشمیری برادری کے لیے فاؤنڈیشن ڈے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی ثقافتی پہچان کو اجاگر کرے اور پرامن حل کی وکالت کرے۔ لندن میں مقیم کشمیری کارکن زبیر میر نے کہا: “ہماری تاریخ صرف سرحدوں کی نہیں، بلکہ عوام، فن اور استقامت کی بھی ہے۔”

یہ بھی پڑھیں:  کشمیر میں پہلی پرواز کب ہوئ؟ جموں و کشمیر کی ہوا بازی کی کھوئی ہوئی داستان

جموں و کشمیر فاؤنڈیشن ڈے تاریخ، شناخت اور سیاست کے سنگم پر کھڑا ہے۔ اس موقع پر منعقدہ تقریبات اتحاد اور ثقافتی تنوع کو اجاگر کرتی ہیں، جب کہ متوازی طور پر یہ دن خطے کی پیچیدہ اور متنازعہ تاریخ کی یاد بھی دلاتا ہے۔ اس وقت، یہ دن کشمیر کے دیرینہ امن، وقار اور خود ارادیت کے خواب کی علامت کے طور پر قائم ہے۔

 

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img