راولاکوٹ: راولاکوٹ پولیس نے مبینہ طور پر دھیرکوٹ کے علاقے پینگاں مکھیالہ میں ایک گھر کا گھیراؤ کیا، جس کے بعد دونوں اطراف سے دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ پولیس کسی گرفتاری کے بغیر واپس لوٹ آئی۔ یہ واقعہ جمعہ 21 مارچ کی رات گئے پیش آیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، ایس ایس پی پونچھ کی قیادت میں پولیس نے راجہ ایاز کے گھر کا محاصرہ کیا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ مطلوب ملزمان راجہ زرنوش نسیم، الفت، اور اسامہ وہاں پناہ لے رکھے ہیں۔ تاہم، پولیس کو شدید مسلح مزاحمت کا سامنا ہوا، اور فائرنگ کے طویل تبادلے کے بعد وہ ناکام واپس لوٹ گئی۔
مقامی افراد نے بتایا کہ راولاکوٹ پولیس نے یہ کارروائی دھیرکوٹ یا باغ کی پولیس اور مقامی تھانے کو اعتماد میں لیے بغیر کی۔ مقامی شہریوں نے راجہ ایاز کے گھر پر مطلوب ملزمان کی عدم موجودگی کو دیکھتے ہوئے سخت احتجاج کیا اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایک مقامی شخص نے دعویٰ کیا کہ پولیس ریڈ میں شامل کچھ اہلکار راولاکوٹ کے پہاڑی لہجے اور کچھ پنجابی زبان میں بات کر رہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس اہلکاروں کا مقصد گرفتاری کی بجائے انکاؤنٹر کرنا تھا۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز ہی ایس پی سدھنوتی نے پریس کانفرنس کر کے ایک مبینہ دہشت گرد کی گرفتاری اور تین کے مفرور ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، مفرور ملزمان کو جمعہ کے روز ہی آزاد پتن سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر دیکھا گیا تھا۔ تاہم، رات کو پولیس نے مکھیالہ دھیرکوٹ میں چھاپہ مار دیا۔
پولیس کی جانب سے ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، ایک پولیس اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ 21 مارچ کی رات کارروائی ہوئی، لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
یہ واقعہ ایک خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے نتائج تشویشناک ہو سکتے ہیں۔ اس دوران، گرفتار ملزم ثاقب غنی کے حوالے سے مزید اہم معلومات سامنے آ رہی ہیں۔ جلد ہی مزید تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں