مظفرآباد: جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے رکن راجہ غلام مجتبیٰ کی گرفتاری کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کی ہے، جبکہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی نفرت انگیز تقریر اور قانون شکنی کے الزامات پر عمل میں لائی گئی۔
کمیٹی کا ردعمل: احتجاج کی دھمکی
کمیٹی کے شعبہ نشر و اشاعت نے الزام لگایا کہ مجتبیٰ نے اپنا مؤقف “دوٹوک انداز” میں پیش کیا تھا، اور ان کی حراست کو “انتقامی اقدام” قرار دیا۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ اگر ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کی گئی تو وہ ریاست گیر احتجاج کرے گی۔
حکومت کا موقف: “قانونی کارروائی”
حکومتی ذرائع کے مطابق، راجہ غلام مجتبیٰ اور ان کے ساتھی سجاد افضل کی تقاریر میں عوام کو اشتعال دلانے اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے بیانات شامل تھے۔ پولیس کے مطابق، ان کے خلاف دہشت گردی اور امن عامہ کو خراب کرنے سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
امن و امان کو خطرہ؟
وزیر اطلاعات مولانا پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا کہ حکومت انتشار پسند عناصر کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاستی ادارے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
بین الاقوامی ردعمل
انسانی حقوق کی تنظیموں نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ بھارت اور پاکستان سے وابستہ حلقوں نے اس معاملے کو خطے میں کشیدگی سے جوڑ کر دیکھا ہے۔
اگلے اقدامات
ذرائع کے مطابق، مزید گرفتاریوں کا امکان ہے، اور پولیس نے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد کی بھی نگرانی کر رہی ہے۔
تجزیہ: یہ واقعہ جموں و کشمیر میں سیاسی کشمکش اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان بڑھتے تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ دونوں اطراف کے بیانات سے واضح ہے کہ معاملہ جلد سلجھنے کا امکان نہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں