Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

کشمیر: معصوم بچی کا جنازہ میدانِ جنگ بنا، فرقہ وارانہ تشدد نے المیہ جنم دے دیا

نکیال (پاکستان زیر انتظام کشمیر): دریڑی پلانی گاؤں نکیال...

کھانسی کا علاج

– مکمل رہنمائی کھانسی ایک عام مگر پیچیدہ مسئلہ...

خارش کا علاج

– مکمل رہنمائی خارش ایک عام مسئلہ ہے جس کا...

سدھنوتی: جموں کشمیر ایکشن کمیٹی کے رکن کے بیٹے کی مبینہ گمشدگی پر تراڑ کھل میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال

تراڑ کھل، سدھنوتیپاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع سدھنوتی کی تحصیل تراڑ کھلمیں اُس وقت مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جب جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی رکن قاری شبیر کے صاحبزادے حافظ طلحہ شبیر کی مبینہ طور پر راولپنڈی سے گمشدگی کی خبر موصول ہوئی۔

ابتدائی اطلاعات: اغواء یا گمشدگی؟

ذرائع کے مطابق حافظ طلحہ شبیر کو 12 اپریل کی رات تقریباً دو سے تین بجے کے درمیان راولپنڈی کے علاقے کھنہ پل میں واقع ان کے ماموں کے گھر سے مبینہ طور پر اغواء کر لیا گیا۔ طلحہ شبیر کے والد قاری شبیر نہ صرف ایکشن کمیٹی کے کور رکن ہیں بلکہ انجمن تاجران تراڑ کھل اور پونچھ ڈویژن کے صدر بھی ہیں۔

اس واقعے کے بعد انجمن تاجران تراڑ کھل کی جانب سے فوری طور پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی، جس پر تاجروں نے مکمل عمل کرتے ہوئے تمام دکانیں بند کر دیں اور احتجاج کا آغاز کر دیا۔

عوامی ردِعمل اور سوشل میڈیا پر آواز بلند

واقعے پر سوشل میڈیا اور مقامی سطح پر سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سینئر رہنما سردار عمر نظیر کشمیری نے اپنے سوشل میڈیا پیج سے ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حافظ طلحہ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا: “اگر ہم اس معاملے پر خاموش رہے تو کل کسی اور کا بیٹا لاپتہ ہوگا۔ طلحہ کی بازیابی کے لیے ہم ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔”

تحفظات اور خدشات

مقامی عوام، سماجی کارکنان، اور سیاسی رہنما اس واقعے کو ایک سنگین معاملہ قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف کارکنوں بلکہ ان کے اہل خانہ کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس سے قبل بھی سیاسی سرگرمیوں سے وابستہ افراد کے اہلِ خانہ کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  افسوسناک واقعہ: آزاد کشمیر میں نوجوان لڑکی کو اغوا کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا

تاحال راولپنڈی پولیس یا کسی وفاقی ادارے کی جانب سے واقعے کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ طلحہ شبیر کے اہل خانہ نے بھی فوری طور پر میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا ہے اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

عالمی اداروں سے نوٹس لینے کی اپیل

انسانی حقوق کی تنظیموں اور کشمیری ڈائسپورا نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کو خطرہ لاحق رہے گا۔

دی آزادی ٹائمز اس واقعے پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جیسے ہی مزید معلومات سامنے آئیں گی، ہم اپنے قارئین کو آگاہ کرتے رہیں گے۔

اگر آپ اس معاملے سے متعلق کوئی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ہماری نیوز ٹیم سے براہ راست رابطہ کریں۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img