قاضی گنڈ، بھارتی زیرانتظام کشمیر – جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ علاقے کے پنزتھ گاؤں میں اتوار کے روز سالانہ روایتی ماہی گیری میلے کا اہتمام کیا گیا، جس میں سیکنڑوں افراد نے شرکت کی۔ مقامی افراد نے پنیزتھ ناگ چشمے کی صفائی کے ساتھ ساتھ ماہی گیری میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جو اس علاقے کا تاریخی اور قدرتی سرمایہ ہے۔
یہ میلہ ہر سال اُس وقت منعقد ہوتا ہے جب سیب، بادام اور اخروٹ کے باغات میں پھول کھل رہے ہوتے ہیں، یعنی مئی کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں۔ اس دن کو مقامی لوگ عید کی طرح مناتے ہیں۔
ثقافتی ورثے سے جُڑی روایت
پنزتھ ناگ ایک تاریخی چشمہ ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ 500 چشموں سے جُڑا ہوا ہے۔ لفظ “پنزتھ” دراصل دو الفاظ “پانچ” اور “ہاتھ” سے مل کر بنا ہے، جو 500 کی علامت ہے، جبکہ “ناگ” کا مطلب ہے چشمہ۔ اگرچہ آج صرف چند چشمے نظر آتے ہیں، لیکن مقامی روایت کے مطابق، یہ گاؤں کبھی 500 چشموں کا مسکن تھا۔
ایک مقامی باشندے نے بتایا، “پنزتھ ناگ میرے گھر سے صرف ایک کلومیٹر دور ہے، میں بچپن سے اس میلے میں حصہ لیتا آیا ہوں۔ لوگ 50 کلومیٹر دور سے بھی یہاں صرف صفائی کرنے یا ماہی گیری دیکھنے آتے ہیں۔”
لوگ بانس کی بنی ہوئی ٹوکریاں اور جال لے کر چشمے کے اوپری حصے سے پانی میں اترتے ہیں اور نیچے کی طرف بڑھتے ہوئے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ اسی دوران وہ چشمے سے کائی، مٹی اور دیگر کچرا نکال کر پانی کو صاف کرتے ہیں، تاکہ کھیتوں کی آبپاشی کے لیے پانی کا بہاؤ درست رہے۔
ماحولیاتی اور معاشی اہمیت
پنزتھ ناگ صرف ایک ثقافتی مقام ہی نہیں بلکہ یہ چشمہ 50,000 سے زائد لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرتا ہے۔ پیر پنجال کے دامن میں واقع یہ قدرتی ذریعہ مقامی زراعت کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔
ایک مقامی شخص نے بتایا، “یہ صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ قدرتی وسائل کے تحفظ کی ایک روایت ہے۔ ہم خود اپنے ہاتھوں سے پانی کی صفائی کرتے ہیں تاکہ کھیتوں کو سیراب کیا جا سکے۔”
سیاحت اور ترقی کی اپیل
مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس چشمے کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے اقدامات کرے، تاکہ نہ صرف یہ قدرتی خزانہ محفوظ رہے بلکہ سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دے کر مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں۔
“اگر پنزتھ ناگ کو سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دی جائے، تو یہاں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہو سکتے ہیں،” ایک اور مقامی شہری نے کہا۔
پنزتھ گاؤں کی یہ منفرد روایت ثقافت، ماحولیات اور عوامی شمولیت کا حسین امتزاج ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس قدرتی ورثے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں، تاکہ یہ خزانہ آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رہ سکے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں