گجرات کے چار نوجوانوں کی موت نے انتظامیہ کی لاپرواہی اور سیاحوں کی بے احتیاطی پر سوال اٹھا دیے ہیں
تحریر: مبشر حسین
گلگت بلتستان: پاکستان کے خوبصورت لیکن خطرناک پہاڑی علاقے گلگت بلتستان میں ایک بار پھر ایک المناک حادثے نے سیاحوں اور مقامی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے چار نوجوانوں کی گاڑی جگلوٹ سکردو روڈ پر گہری کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں تمام افراد ہلاک ہو گئے۔ المیہ یہ ہے کہ ان کی لاشیں تقریباً آٹھ دن بعد ملیں، جس دوران ایک نوجوان زخمی حالت میں گاڑی سے باہر نکل کر مدد کی امید میں کسی طرح زندہ رہا ہو گا، لیکن ویران اور خطرناک مقام ہونے کی وجہ سے اس کی آواز کسی تک نہ پہنچ سکی۔
حادثے کی دردناک تفصیلات
تصاویر اور مقامی ذرائع کے مطابق، حادثے کے بعد ایک نوجوان گاڑی سے باہر نکلا اور ایک بڑے پتھر کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رہا۔ ممکن ہے کہ وہ مدد کے لیے کوشش کرتا رہا ہو، لیکن گہری کھائی اور دریا کے شور نے اس کی آواز دبادی۔ دوسرے نوجوان گاڑی کے اندر ہی رہ گئے ہوں گے، جہاں وہ اپنے ساتھی کو بے بسی سے دیکھتے رہے ہوں گے۔
یہ نوجوان کتنے خواب لے کر یہاں آئے ہوں گے—کتنے منصوبے بنائے ہوں گے کہ کہاں رکیں گے، کہاں تصویریں بنائیں گے—لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 24 مئی کو، آٹھ دن کی انتھک کوششوں کے بعد، ان کی لاشیں برآمد کی گئیں اور ان کے آبائی علاقے گجرات روانہ کر دی گئیں۔
جگلوٹ سکردو روڈ: موت کا کنواں
یہ حادثہ جس روڈ پر پیش آیا، وہ پہلے ہی اپنی خطرناکی کے لیے بدنام ہے۔ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ یہ روڈ “موت کا کنواں” ہے:
- تیز ہوائیں چلیں تو پہاڑوں سے پتھر گرتے ہیں۔
- تپتی دھوپ ہو یا بارش، دونوں صورتوں میں راستہ خطرناک ہو جاتا ہے۔
- اس روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے آٹھ سرنگیں بنانے کا منصوبہ تھا، لیکن وہ کاغذوں تک ہی محدود رہ گئیں۔
- لاکھوں سیاح ہر سال اس راستے سے گزرتے ہیں، لیکن ناکافی سائن بورڈز اور سیفٹی گرلز کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انتظامیہ کی لاپرواہی یا سیاحوں کی بے احتیاطی؟
اس حادثے نے دو اہم سوالات اٹھائے ہیں:
- انتظامیہ کی ذمہ داری:
- کیا روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے کافی اقدامات کیے گئے؟
- کیوں سرنگیں نہیں بنائی گئیں؟
- کیوں خطرناک موڑوں پر سیفٹی گرلز اور واضح سائن بورڈز نصب نہیں کیے گئے؟
- سیاحوں کی احتیاط:
- کیا نوجوانوں نے چیک پوسٹس پر رجسٹر کیا تھا؟
- کیا وہ گاڑی چلاتے وقت موسم اور راستے کے حالات سے آگاہ تھے؟
- کیا انہوں نے ضروری حفاظتی اقدامات کیے تھے؟
کیا کرنا چاہیے؟
- انتظامیہ کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں:
- خطرناک مقامات پر سیفٹی گرلز لگائی جائیں۔
- واضح سائن بورڈز نصب کیے جائیں تاکہ سیاحوں کو روڈ کے حالات کا علم ہو۔
- سرنگوں کے منصوبوں پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
- سیاحوں کو احتیاط برتنی چاہیے:
- چیک پوسٹس پر لازمی رجسٹر کریں۔
- گاڑی کی مکمل چیکنگ کریں، خاص طور پر بریکس اور ٹائرز۔
- تیز رفتار سے گریز کریں، خاص طور پر خطرناک موڑوں پر۔
- موسمی حالات کو چیک کرتے رہیں۔
آخری بات
موت تو مقررہ وقت پر آتی ہے، لیکن اگر اس کی وجہ انتظامیہ کی لاپرواہی یا سیاحوں کی بے احتیاطی ہو، تو یہ ایک المیہ ہے جو روکا جا سکتا تھا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اور دوسروں کی حفاظت کا خیال رکھیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم نوجوانوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے۔ آمین۔
(یہ رپورٹ مزید معلومات کی صورت میں اپ ڈیٹ کی جائے گی۔)
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

