حویلی، کہوٹہ: مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کی 22 سالہ لڑکی، فاطمہ، نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کہوٹہ میں قدم رکھا۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ایک فرد عمران میر سے شادی کے لیے آئی ہے، جس سے اس کی دوستی فیس بک کے ذریعے ہوئی تھی۔
لڑکی کا بیان
لڑکی نے بتایا کہ وہ اور عمران ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے دادا کی زمین آزاد کشمیر میں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عمران اور اس کے خاندان کا واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے گھر والوں سے رابطہ ہوا۔ دونوں خاندانوں کی اس گفتگو نے ان کی دوستی کو مضبوط کیا، جس کے نتیجے میں فاطمہ نے شادی کی غرض سے لائن آف کنٹرول عبور کی۔
شادی کی خواہش اور واپس نہ جانے کا اعلان
لڑکی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ وہ کسی صورت مقبوضہ کشمیر واپس نہیں جانا چاہتی۔ “عمران سے شادی میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے اور میں اپنے فیصلے پر قائم ہوں،” اس نے کہا۔
پولیس کارروائی
واقعے کے بعد، آزاد کشمیر پولیس نے لڑکی اور عمران میر ولد الف دین، قوم میر، کو حراست میں لے لیا۔ دونوں کو تھانہ کہوٹہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ لڑکے اور لڑکی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور واقعے کے مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔
سوشل میڈیا کا کردار
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا آج کی دنیا میں کیسے دو افراد کو جوڑ سکتا ہے۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے خاندان کے افراد، جو تقسیم کے وقت بچھڑ گئے تھے، دوبارہ رابطے میں آئے ہیں۔
قانونی مسائل
لائن آف کنٹرول عبور کرنے کی وجہ سے اس واقعے نے قانونی اور سفارتی مسائل کو جنم دیا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ اقدام رضاکارانہ تھا یا اس میں کوئی اور عوامل شامل تھے۔
یہ معاملہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے درمیان تعلقات کی ایک منفرد کہانی پیش کرتا ہے، جو کہ ایک طویل عرصے سے سیاسی اور جغرافیائی طور پر تقسیم ہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں