برف نے سب کچھ ڈھانپ لیا ہے
خوابوں کو بھی چُپ چاپ لیا ہے
لکڑی کے اِس گھر کو رنگ نیا مِلا
یخ بستہ لمحوں میں حُسن کھِلا
پتے بھی سو گئے سفید چادر میں
ہوا بھی گُم ہے کسی زاویے میں
مگر تمہاری آنکھوں کی روشنی
اب بھی ہے موسم سے ماورائی
برف کے رنگوں میں سب ڈھل گئے
پر تمہارا رنگ اب بھی الگ رہے
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

