آزاد کشمیر: روشنی کی امید یا اندھیروں کا سایہ؟
آزاد کشمیر وہ خطہ ہے جس کی سرزمین پاکستان کو سالانہ کھربوں روپے مالیت کی بجلی فراہم کرتی ہے، مگر جب بات اپنے ہی گھر کی ہو تو یہ خطہ اندھیروں کا شکار ہو جاتا ہے۔ موجودہ حالات، جن میں گرمی کی بے مثال شدت، مسلسل لوڈشیڈنگ کے واقعات اور ریاستی اداروں کی بے حسی شامل ہیں، عوام کے دلوں میں بے چینی کا موجب بن چکے ہیں۔ یہ اداریہ ان حالات کی کڑوی حقیقت، مقامی لوگوں کے درد اور عوامی اعتماد کے زوال کو اجاگر کرتا ہے۔
بجلی کا بحران: ایک متضاد حقیقت
آزاد کشمیر کی بجلی پیداوار کی مجموعی صلاحیت 4932 میگاواٹ کے قریب ہے، جس میں منگلا ڈیم سے حاصل ہونے والے 1400 میگاواٹ نمایاں ہیں۔ اگرچہ یہ صلاحیت پاکستان کے دیگر حصوں کو روشنی مہیا کرنے کے لیے کافی ہے، مگر خود آزاد کشمیر کو مض 385 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حساب سے، اگر خطے کے اندر صرف اتنا ہی بجلی فراہم کی جائے، تو لوڈشیڈنگ کا کوئی مسئلہ اجاگر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ تاہم، حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ جب درجہ حرارت 38 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے، تو کئی اضلاع جیسے مظفرآباد، میرپور، راولاکوٹ وغیرہ میں یومیہ 6 سے 8 گھنٹے بجلی کی بندش عوام کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
آزاد کشمیر: بجلی کی پیداوار، ضرورت اور مالیت...