مقام: آزاد کشمیر، ضلع پونچھ، تحصیل ہجیرہ
تاریخ: حالیہ رپورٹ کے مطابق واقعہ چند روز قبل پیش آیا۔
ملزمان: ملک طاہر جمیل اعوان (مقامی کونسلر)، مون اعوان، حسنین اعوان، اور نعمان اعوان۔
متاثرہ: ریحانہ تبسم (فرضی نام)، ایک میڈیکل کی طالبہ۔
واقعے کی تفصیلات
آزاد کشمیر کے علاقے ہجیرہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منتخب کونسلر ملک طاہر جمیل اعوان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک میڈیکل کی طالبہ کو اغوا کیا۔ متاثرہ لڑکی ریحانہ تبسم، جو اپنی چھوٹی بہن کو مدرسے چھوڑنے گئی تھی، کو واپسی پر گن پوائنٹ پر اغوا کیا گیا۔ ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر شور مچایا تو اُس کی مبینہ نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی جائیں گی۔
اغوا اور جنسی زیادتی
ملزمان نے متاثرہ لڑکی کو زبردستی ایک گاڑی (مہران نمبر 315) میں بٹھا کر میرپور لے جایا، جہاں ایک دفتر میں اُسے رات بھر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اگلے دن، لڑکی کو کوٹلی لے جایا گیا، جہاں زبردستی اسٹام پیپر پر دستخط کروائے گئے اور مزید دھمکیاں دی گئیں کہ اگر تعاون نہ کیا تو اُس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جائیں گی۔
متاثرہ لڑکی کی حالت بگڑنے پر چھوڑنا
جب لڑکی کی صحت خراب ہوئی، تو ملزمان اُسے راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال میں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ متاثرہ لڑکی نے ہسپتال کے ہاسٹل سے اپنے والد کو، جو بیرون ملک مقیم ہیں، کال کی اور اپنی روداد سنائی۔ اس کے بعد اہل خانہ نے اُسے بحفاظت ہسپتال سے لے کر گھر پہنچایا۔
ملزمان کی گرفتاری اور خودکشی کی کوشش
سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہونے کے بعد، غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، مرکزی ملزم ملک طاہر جمیل اعوان نے زہر کھا کر خودکشی کی کوشش کی، تاہم، وہ اس میں ناکام رہا اور اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ خاندانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملزم مکمل صحتیاب ہے اور اس وقت پولیس حراست میں نہیں۔
پولیس اور قانونی کارروائی
متاثرہ کے والد کی جانب سے ہجیرہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے حکومت اور آزاد کشمیر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت ترین سزا دی جائے۔ مقامی افراد اور انسانی حقوق کے کارکنان نے اس واقعے کو ایک خطرناک رجحان قرار دیتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عوامی مطالبات
- شفاف تحقیقات: آزاد کشمیر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ ہے کہ کیس کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائیں اور تمام شواہد کو محفوظ کیا جائے۔
- سخت ترین سزا: متاثرہ کے ساتھ ہونے والے ظلم کے پیش نظر، ملزمان کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
- خواتین کی حفاظت: حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ خواتین کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں اور متاثرین کے لیے سپورٹ سینٹرز قائم کیے جائیں۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل
یہ واقعہ نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور متاثرین کو انصاف دلانے میں مدد فراہم کریں
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں