شیر اور چوہے کی کہانی
ایک گھنے جنگل میں ایک شیر رہتا تھا، جو جنگل کا بادشاہ کہلاتا تھا۔ اس کی دہاڑ سن کر جانور خوف سے کانپ اٹھتے تھے۔ ایک دن شیر اپنے غار میں سو رہا تھا کہ اچانک ایک چھوٹا سا چوہا وہاں آ پہنچا۔ چوہا شرارت میں شیر کے اوپر دوڑنے لگا۔ شیر کی نیند خراب ہوئی تو اس نے غصے میں آ کر چوہے کو اپنے طاقتور پنجے میں دبوچ لیا۔
چوہا خوفزدہ ہو کر کانپنے لگا اور التجا کرنے لگا:
“مہاراج! مجھے معاف کر دیں۔ میں نے آپ کی نیند میں خلل ڈال کر غلطی کی ہے۔ اگر آپ مجھے چھوڑ دیں گے تو میں بھی کسی دن آپ کی مدد کروں گا۔”
شیر نے یہ سن کر زور دار قہقہہ لگایا اور کہا:
“چھوٹے چوہے! تم میری کیا مدد کر سکتے ہو؟ تم جیسے ننھے جانور کی میرے جیسے طاقتور شیر کے سامنے کیا حیثیت ہے؟”
لیکن پھر شیر نے سوچا کہ ایک چھوٹے چوہے کو مارنے سے کوئی فائدہ نہیں، اس لیے اس نے رحم کرتے ہوئے چوہے کو چھوڑ دیا۔ چوہے نے دل سے شیر کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ اگر کبھی موقع ملا تو وہ ضرور مدد کرے گا۔
کچھ دن بعد شیر شکار کے لیے جنگل میں گھوم رہا تھا کہ شکاریوں نے اسے دیکھ کر جال بچھا دیا۔ بدقسمتی سے شیر اس جال میں پھنس گیا اور جتنا زور لگاتا، اتنا ہی جال کی رسیوں میں الجھتا گیا۔ اس نے اپنی پوری طاقت لگا کر نکلنے کی کوشش کی، مگر ناکام رہا۔ آخرکار شیر نے دہاڑ کر مدد کے لیے پکارا۔ اس کی دہاڑ کی آواز پورے جنگل میں گونجی۔
چوہے نے شیر کی آواز سنی تو فوراً دوڑتا ہوا وہاں پہنچا۔ اس نے شیر کو جال میں پھنسا دیکھا اور کہا:
“مہاراج! گھبرائیں نہیں، میں ابھی آپ کو آزاد کر دیتا ہوں۔”
یہ کہہ کر چوہے نے اپنے تیز دانتوں سے جال کی رسیاں کاٹنا شروع کیں۔ کچھ ہی دیر میں جال ٹوٹ گیا اور شیر آزاد ہو گیا۔ شیر نے حیرانی اور خوشی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ چوہے کی طرف دیکھا اور کہا:
“چھوٹے دوست! میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تم میری جان بچاؤ گے۔ آج تم نے ثابت کر دیا کہ مدد کرنے کے لیے طاقت نہیں، بلکہ نیک دل اور خلوص چاہیے۔”
چوہا مسکرا کر بولا:
“میں نے کہا تھا نا کہ ایک دن میں آپ کی مدد ضرور کروں گا۔ آج وہ دن آ گیا۔”
اس کے بعد شیر اور چوہے میں گہری دوستی ہو گئی، اور وہ دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے۔ جنگل کے دوسرے جانور بھی اس کہانی سے سبق حاصل کرتے کہ کسی کو چھوٹا یا کمزور سمجھ کر حقیر نہیں جاننا چاہیے، کیونکہ کبھی کبھار چھوٹے اور کمزور سمجھے جانے والے بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔
سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ کسی کی مدد کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ کبھی کبھار معمولی سمجھا جانے والا کام زندگی بچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آنا ہمیشہ اچھے نتائج لاتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کی مدد کریں اور ان کے احسان کو کبھی نہ بھولیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں