دھیر کوٹ – 24 جولائی 2025
کور کمیٹی کے رکن شہزاد۔ کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی کے اندر موجود چھ افراد پر پاک فوج کے خلاف نعرے بازی اور انتشار پھیلانے کے الزامات نے مقامی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ تاہم اس بیان کے بعد ایکشن کمیٹی کی قیادت کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
شہزاد نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ “ایکشن کمیٹی میں چھ افراد ایسے موجود ہیں جو اداروں کے خلاف نعرے لگاتے ہیں اور انتشار پھیلاتے ہیں، ہم انہیں لسٹ میں ڈال چکے ہیں اور بہت جلد ان کو نکال دیا جائے گا۔” ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ کمیٹی کے اندر رہ کر اس کے نظریے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ بیان نہ صرف سیاسی طور پر حساس وقت میں دیا گیا، بلکہ تنظیمی سطح پر اختلافات کو بھی نمایاں کر گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل، سوالات کا سلسلہ جاری
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر شہریوں اور کارکنان کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی حلقے اس بیان کو غیر ذمے دارانہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ اسے اندرونی تقسیم کی نشانی سمجھ رہے ہیں۔
مقامی تنظیمی رہنماؤں کی جانب سے بھی غیر رسمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔کچھ نے ایک مشترکہ مؤقف میں شہزاد کے بیان کو کور کمیٹی پر “اندرونی حملہ” قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ:
- وہ چھ افراد کون ہیں، ان کے نام سامنے لائے جائیں
- الزامات کی بنیاد اور ثبوت پیش کیے جائیں
- یہ وضاحت دی جائے کہ یہ بیان کس مقصد سے دیا گیا
ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر ثبوت موجود ہیں تو کور کمیٹی کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔ اگر نہیں، تو یہ محض الزام تراشی ہے جو کمیٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
تنظیمی بحران کا خدشہ
تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت جب ایکشن کمیٹی خطے میں عوامی حمایت حاصل کر رہی ہے، ایسی اندرونی کشمکش تنظیمی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ قیادت کی خاموشی کو کئی کارکنان بے حسی یا کمزوری سے تعبیر کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے موقع پر مؤقف واضح نہ کرنا، قیادت کی ساکھ اور اتحاد دونوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
رہنماؤں کا مؤقف: سوال اٹھانا بغاوت نہیں، ذمہ داری ہے
موقف اختیار کرنے والے رہنماؤں نے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی تحریک میں سوال اٹھانا بغاوت نہیں بلکہ قیادت کا احتساب اور تنظیم کی صفائی کے لیے ایک ذمہ داری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کسی بھی شخص کو ادارہ جاتی ساکھ مجروح کرنے یا کارکنان کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آگے کا راستہ؟
اب یہ ایکشن کمیٹی کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے پر خاموشی کو توڑ کر وضاحت جاری کرے، تحقیقات کا آغاز کرے یا اندرونی اختلافات کو دبانے کی کوشش کرے۔ بصورت دیگر، موجودہ صورتحال تنظیم کے اندرونی استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

