شام کے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کرنے والے باغیوں کی قیادت اسلام پسند اتحاد “حیات تحریر الشام” (HTS) اور ترکی کی حمایت یافتہ ملیشیا کے گروپ “شامی قومی فوج” کے پاس ہے۔ یہ دونوں گروپ شمال مغربی شام میں طویل عرصے سے موجود ہیں اور حالیہ کارروائی میں متحرک ہو گئے ہیں۔
کارروائی کا آغاز
27 نومبر کو ان باغیوں نے اچانک کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے شام کے سب سے بڑے شہر حلب اور چوتھے بڑے شہر حما پر قبضہ کر لیا۔ اس جارحیت نے شامی حکومت اور بین الاقوامی حلقوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
حیات تحریر الشام کا پس منظر
حیات تحریر الشام (HTS) کا قیام 2016 میں عمل میں آیا تھا۔ اس سے قبل یہ گروپ “جبہۃ النصرہ” کے نام سے القاعدہ کے ساتھ منسلک تھا۔ تاہم، بعد میں اس نے القاعدہ سے علانیہ طور پر تعلق ختم کر کے خود کو “بلاد شام کی آزادی کی تنظیم” کے طور پر پیش کیا۔ HTS کے بانی ابو محمد الجولانی عراق میں امریکی افواج کے خلاف مزاحمت کا حصہ رہ چکے ہیں اور وہ اس گروپ کے سب سے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
HTS پر شدید انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے، جن میں مخالف گروہوں سے وابستہ افراد کے خلاف پھانسیاں، گستاخی اور زنا کے الزامات میں سزائیں شامل ہیں۔ اس کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بین الاقوامی برادری کو تشویش ہے۔
ترکی کی حمایت یافتہ ملیشیا
ترکی کی حمایت یافتہ شامی قومی فوج کا مقصد ترکی کی سرحد کے قریب ایک بفر زون قائم کرنا ہے تاکہ ان کرد ملیشیاؤں کو دور رکھا جا سکے جو انقرہ کے خلاف سرگرم ہیں۔ ترکی نے باغیوں کی حمایت ضرور کی ہے لیکن حالیہ جارحیت میں مداخلت کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
اتحاد اور اختلاف
HTS اور شامی قومی فوج کبھی اتحادی رہے ہیں اور کبھی ایک دوسرے کے حریف۔ ان دونوں گروہوں کے مقاصد بھی مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن اس وقت دونوں نے مل کر شامی حکومت کے خلاف یہ بڑی کارروائی کی ہے۔
موجودہ صورتحال
یہ حملے شام کی جنگ میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتے ہیں، جہاں حکومت اور باغیوں کے درمیان تنازعہ ایک بار پھر شدت اختیار کرتا نظر آ رہا ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں