دھیرکوٹ اور پلندری کے تھانوں میں دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں نامعلوم افراد پر پاکستانی پرچم اتارنے، محمد علی جناح اور آزاد کشمیر کے عظیم رہنما سردار عبدالقیوم خان کی تصاویر اور یادگاروں کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ واقعات 5 دسمبر کو اُس وقت پیش آئے جب عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے مطالبات منظور نہ ہونے پر آزاد کشمیر کے داخلی راستوں کو بند کرکے دھرنا دیا گیا تھا۔ دھرنے کے دوران نامعلوم افراد نے ان شخصیات کی یادگاروں کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی پرچم کو بے حرمتی کے ساتھ اتارا۔
اس واقعے کے ردعمل میں مسلم کانفرنس نے بدھ کے روز پورے آزاد کشمیر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قائداعظم اور سردار عبدالقیوم خان نے ہمیشہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں آواز بلند کی، اور ان کے خلاف اس طرح کی حرکت ناقابلِ قبول ہے۔
عوامی حلقوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں تاکہ ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
عوامی ردعمل
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیاں آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ان کے خلاف سخت اقدام اٹھایا جانا چاہیے۔ مزید برآں، مسلم کانفرنس اور دیگر سیاسی جماعتیں اس معاملے کو قومی سلامتی اور کشمیر کی تاریخی وابستگی کے خلاف سازش قرار دے رہی ہیں۔ مزید پیش رفت کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں