Jhoot Ki Saza جھوٹ کی سزا
کہانی:
وادیِ کشمیر کے ایک خوبصورت گاؤں میں احمد نامی لڑکا رہتا تھا۔ احمد ذہین اور چالاک تھا، لیکن اسے جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔ ابتدا میں وہ چھوٹے موٹے جھوٹ بولتا اور بچ نکلتا، مگر وقت کے ساتھ یہ عادت بڑھتی گئی۔ گاؤں کے لوگ اس کی باتوں پر بھروسا کرنا چھوڑ چکے تھے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ احمد اکثر سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے۔
ایک دن احمد کے والد نے اسے سمجھایا:
“بیٹا، جھوٹ بولنے سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے، مگر اس کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ اگر تم نے اپنی یہ عادت نہ چھوڑی تو ایک دن پچھتانا پڑے گا۔”
لیکن احمد نے ان کی بات کو نظر انداز کر دیا۔
ایک دن احمد کھیتوں کے پاس کھیل رہا تھا کہ اسے ایک شرارت سوجھی۔ وہ دوڑتا ہوا گاؤں کے مرکز میں آیا اور زور سے چلایا:
“مدد! مدد! جنگل میں ایک خطرناک بھیڑیا آ گیا ہے جو ہمارے مویشیوں پر حملہ کر رہا ہے!”
یہ سن کر گاؤں والے اپنی کلہاڑیاں اور لاٹھیاں لے کر فوراً جنگل کی طرف بھاگے۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو کوئی بھیڑیا نہیں تھا۔ سب نے احمد کو گھیر لیا اور ناراضی سے پوچھا:
“تم نے جھوٹ کیوں بولا؟”
احمد نے ہنستے ہوئے کہا:
“میں تو صرف مذاق کر رہا تھا۔”
گاؤں والے ناراض ہو کر واپس چلے گئے۔ کچھ دن بعد احمد نے پھر یہی مذاق کیا۔ اس بار بھی لوگ دوڑے چلے آئے، مگر انہیں کوئی بھیڑیا نظر نہ آیا۔ لوگ اس کی اس حرکت سے مزید ناراض ہوئے اور اب کسی کو اس کی باتوں پر یقین نہ رہا۔
چند دن بعد واقعی ایک بھیڑیا گاؤں کے قریب آ گیا۔ احمد نے یہ منظر دیکھا تو خوفزدہ ہو کر چیخنے لگا:
“مدد! مدد! اس بار سچ میں بھیڑیا آیا ہے! میرے مویشیوں کو بچاؤ!”
لیکن اس بار گاؤں والوں نے اس کی چیخ و پکار پر دھیان نہیں دیا۔ وہ سمجھے کہ احمد پھر مذاق کر رہا ہے۔ بھیڑیا اس کے مویشیوں پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچا کر چلا گیا۔ احمد کے دل پر افسوس کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ وہ روتے ہوئے گاؤں کے بزرگوں کے پاس پہنچا اور بولا:
“مجھے معاف کر دیں۔ میری جھوٹ بولنے کی عادت نے مجھے اس نقصان تک پہنچایا۔ کاش میں نے آپ کی نصیحت مان لی ہوتی۔”
تب گاؤں کے بزرگ نے شفقت بھرے لہجے میں کہا:
“بیٹا، جھوٹ بولنے والے کی بات پر کوئی یقین نہیں کرتا، چاہے وہ سچ ہی کیوں نہ بول رہا ہو۔ جھوٹ کی سزا ہمیشہ تلخ ہوتی ہے۔”
اس دن کے بعد احمد نے کبھی جھوٹ نہ بولنے کا عہد کیا اور سچائی کی راہ پر چل کر ایک ایماندار اور قابل احترام انسان بن گیا۔
سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ جھوٹ بولنے کی عادت وقتی فائدہ دے سکتی ہے، لیکن اس کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ سچائی انسان کی عزت اور بھروسے کی بنیاد ہوتی ہے، اس لیے ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہیے کیونکہ “جھوٹ کی سزا ضرور ملتی ہے۔”
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں