سانچ کو آنچ نہیں
کشمیر کی خوبصورت وادی میں ایک گاؤں آباد تھا جہاں لوگ سادگی اور ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارتے تھے۔ اسی گاؤں میں اکرم نامی ایک کسان رہتا تھا، جو اپنی سچائی اور دیانت داری کے لیے مشہور تھا۔ اس کے پاس زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا تھا، جہاں وہ محنت سے کھیتی باڑی کر کے اپنی گزر بسر کرتا تھا۔ اکرم کی زندگی میں سادگی تھی، مگر اس کا دل اطمینان اور سکون سے بھرا ہوا تھا۔
ایک سال گاؤں میں فصلوں پر کیڑوں کا حملہ ہوا اور بہت سے کسانوں کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ اکرم کی فصل بھی متاثر ہوئی، لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور باقی ماندہ فصل بازار میں بیچنے کے لیے لے گیا۔ بازار میں پہنچ کر اس نے ایمانداری کے ساتھ لوگوں کو بتایا کہ اس کی فصل کیڑوں سے متاثر ہوئی ہے، اس لیے جو بھی خریدے، وہ سوچ سمجھ کر خریدے۔
بازار میں کئی اور کسان بھی اپنی فصلیں بیچ رہے تھے، مگر انہوں نے اپنی فصلوں کے نقصانات کو چھپایا اور گاہکوں کو دھوکہ دے کر بیچنے لگے۔ جلد ہی ان کی فصلیں زیادہ قیمت پر فروخت ہو گئیں، جبکہ اکرم کی فصل کم قیمت پر بھی بمشکل بکی۔ اس کے دوستوں نے کہا:
“اکرم، تم نے سچائی بتا کر اپنا نقصان کر لیا۔ اگر تم بھی دوسروں کی طرح تھوڑا سا جھوٹ بول دیتے، تو زیادہ منافع کما سکتے تھے۔”
اکرم نے مسکرا کر جواب دیا:
“میرا ایمان ہے کہ سچائی کی راہ پر چلنے والا کبھی نقصان میں نہیں رہتا۔ اگر آج میں نے جھوٹ بولا ہوتا، تو وقتی فائدہ ضرور ہوتا، مگر میرا دل مطمئن نہ ہوتا۔ آخرکار، سانچ کو آنچ نہیں۔“
چند دن بعد گاؤں میں بادشاہ کے دربار سے ایک پیغام آیا کہ شاہی باورچی خانے کے لیے خالص اور دیانت داری سے اگائی گئی فصل خریدی جائے گی۔ بادشاہ کے سپاہی گاؤں کے مختلف کسانوں کی فصلیں دیکھنے پہنچے۔ جب وہ اکرم کے کھیت میں پہنچے، تو اس کی ایمانداری اور سچائی کی شہرت سن کر بہت متاثر ہوئے اور اس کی فصل کو شاہی محل کے لیے منتخب کر لیا۔ اس کے بدلے اکرم کو نہ صرف اچھا معاوضہ ملا بلکہ بادشاہ نے اسے مزید زمین بھی انعام میں دی۔
یہ دیکھ کر گاؤں کے دوسرے کسانوں کو احساس ہوا کہ وقتی دھوکہ دہی فائدہ نہیں دیتی بلکہ سچائی اور ایمانداری ہی انسان کو عزت اور کامیابی دلاتی ہے۔ اس دن کے بعد گاؤں کے لوگوں نے اکرم کی باتوں کو دل میں جگہ دی اور سچائی کی راہ پر چلنے کا عہد کیا۔
سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سچائی کی راہ پر چلنے والے کو اگرچہ ابتدا میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے، مگر آخرکار کامیابی اور عزت اسی کے نصیب میں آتی ہے۔ کیونکہ “سانچ کو آنچ نہیں۔”
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں