آزاد کشمیر (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) اس وقت شدید سیکیورٹی خدشات کی لپیٹ میں ہے، جہاں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک فعال نیٹ ورک کو پکڑا گیا ہے جو ریاست میں بدامنی پھیلانے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ اس بات کا انکشاف آزاد کشمیر کے سینئر وزیر اور وزیر داخلہ کرنل (ر) وقار نور نے ایک اہم پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
آزاد کشمیر کابینہ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ دہشتگردوں کا ایک پورا نیٹ ورک آزاد کشمیر میں سرگرم تھا، جسے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دو خودکش حملہ آور پہلے ہی آزاد کشمیر میں داخل ہو چکے تھے۔
“تحریک طالبان نے آزاد کشمیر کیلئے اپنی ولایت قائم کر دی ہے اور یہاں گورنر بھی تعینات کر دیا ہے۔ ریاست کو اندرونی و بیرونی سنگین خطرات لاحق ہیں،” وزیر داخلہ کا کہنا تھا۔
اسلحہ لائسنس پر پابندی ختم، اہم شخصیات کو ممنوعہ بور کے لائسنس جاری ہوں گے
آزاد کشمیر کابینہ نے موجودہ سیکیورٹی صورت حال کے پیش نظر اسلحہ لائسنس پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ وزراء، اعلیٰ افسران، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس دیے جائیں گے، جبکہ وہ عام شہری جو کسی حقیقی خطرے کا سامنا کر رہے ہوں، وہ بھی لائسنس کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
“میں خود دو کلاشنکوفوں کے لائسنس وزارت داخلہ سے لے چکا ہوں، اور اگر مزید ضرورت ہوئی تو مزید بھی حاصل کروں گا،” وزیر داخلہ نے واضح کیا۔
دہشتگردی کی منصوبہ بندی، نیٹ ورک کا انکشاف
بریفنگ میں بتایا گیا کہ آزاد پتن پل پر گرفتار ایک شخص کے ساتھ مزید چار دہشتگرد ریاست میں داخل ہوئے تھے، جنہوں نے پل عبور کرنے سے پہلے گاڑی سے اتر کر مختلف مقامات پر ملاقات کا منصوبہ بنایا۔ اگر یہ کارروائی بروقت نہ ہوتی تو ممکنہ طور پر بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
آئی جی پولیس رانا عبدالجبار نے کابینہ کو بتایا کہ انٹیلیجنس اداروں نے بروقت کارروائی کر کے ممکنہ تباہی کو روکا۔ تاہم، ریاست اب بھی خطرے میں ہے اور مکمل ہوشیاری کی ضرورت ہے۔
فتنہ الخوارج آزاد کشمیر میں داخل ہو چکا ہے
وزیر داخلہ وقار نور نے دہشتگردوں کو “فتنہ الخوارج” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست کو اندرونی و بیرونی فتنوں کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
“ہماری پولیس اور خفیہ اداروں نے بروقت قدم اٹھایا، مگر حقیقت یہ ہے کہ دہشتگرد آزاد کشمیر میں داخل ہو چکے ہیں۔ تمام ادارے مل کر اس خطرے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
عوامی بیداری اور اتحاد کی اپیل
حکومت نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست کی موجودہ سنگین صورت حال کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے اردگرد مشکوک عناصر پر نظر رکھیں۔
وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور کا کہنا تھا کہ:
“ہمیں عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنا ہوگا، ریاست کو ایک صفحے پر لانا ہوگا۔ یہ دہشتگردی بجلی یا آٹے کے مسئلے کے پیچھے چھپ کر سامنے آ رہی ہے، جبکہ حقیقت میں یہ بیرونی فنڈنگ سے چلنے والا نیٹ ورک ہے۔”
افواج پاکستان پر سوال اٹھانا افسوسناک: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ نے حالیہ بیانیے کی مذمت کی جس میں افواج پاکستان کو “غیر ریاستی ادارہ” کہا گیا۔ انہوں نے کہا:
“میرا بیٹا پاکستان آرمی میں میجر ہے، اور وہ ریاست جموں و کشمیر کا اسٹیٹ سبجیکٹ ہولڈر ہے۔ کیا وہ غیر ریاستی ہے؟”
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاک فوج میں دو لیفٹیننٹ جنرل، چھ میجر جنرل، اور 25 سے زائد بریگیڈیئر کشمیری النسل ہیں، جو ریاست کی حفاظت میں پیش پیش ہیں۔
نتیجہ: ریاستی سلامتی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر
آزاد کشمیر اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں اور عسکری ڈھانچے کا انکشاف اس بات کی علامت ہے کہ دشمن قوتیں ریاست کو عدم استحکام کی طرف لے جانا چاہتی ہیں۔ حکومت کا اسلحہ لائسنس پالیسی میں نرمی اور فوری ردعمل درست سمت میں قدم ہے، مگر طویل المدتی سلامتی کے لیے مؤثر حکمت عملی، عوامی شعور، اور سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے۔
ادارتی نوٹ:
یہ بات اب روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی بے چینی، سیاسی استحصال، اور شدت پسندی کے عوامل بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہمارا ادارہ خودمختار کشمیر کے نظریے کا حامی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی دہشتگرد تنظیمیں کشمیریوں کی خودارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچانے کی سازش کا حصہ ہیں۔ ریاستی خودمختاری، امن، اور عوامی تحفظ ہمارا اولین مقدمہ ہے۔
📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں
اپنی کہانی بھیجیں
اپنی آواز دی آزادی ٹائمز کے ساتھ بلند کریں

