Advertisement

ہیڈلائن

کالمز / بلاگ

انسان دوستی انسان دوستی پر اشعار – ایک عظیم صفت

انسان دوستی – ایک عظیم صفت انسان دوستی وہ جذبہ...

کم ظرف انسان کی پہچان – ایک گہرا تجزیہ

انسانی رویے اور اخلاقی اقدار کسی بھی معاشرے کی...

سونا تلاش کرنے کا طریقہ – ایک مکمل گائیڈ

سونا زمین کی قیمتی ترین دھاتوں میں سے ایک...

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی کہاوت "ہر چمکتی چیز...

کوہالہ بارڈر پر کشیدگی: آزاد کشمیر اور پاکستان کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا

پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان اہم زمینی راستہ کوہالہ پر حالیہ تنازعہ نے ایک بار پھر عوامی اور حکومتی سطح پر اختلافات کو اجاگر کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستانی عوام  نے کشمیری عوام کے لیے کوہالہ سے گزرنے کے لیے شرائط عائد کی ہیں، جن میں گاڑیوں پر پاکستان کا جھنڈا لگانے اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند کرنے کی پابندی شامل ہے۔

ٹرانسپورٹرز کا احتجاج

ان سخت شرائط کے خلاف آزاد کشمیر کے ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں کوہالہ چوک پر کھڑی کر کے احتجاج کیا ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا مؤقف ہے کہ یہ پابندیاں عوام کی آزادی اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔

ماضی کے تنازعات

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کوہالہ بارڈر پر کشیدگی سامنے آئی ہو۔ یاد رہے کہ 5 اور 6 دسمبر کو جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے کوہالہ کے داخلی راستے پر دھرنا دیا تھا۔ دھرنے کے بعد حکومت آزاد کشمیر نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے داخلی راستے کھول دیے تھے۔

آزاد پتن کا واقعہ

گزشتہ سال آزاد پتن کے داخلی پوائنٹ پر بھی اس نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں چند افراد نے زبردستی آزاد کشمیر آنے اور جانے والی گاڑیوں پر “کشمیر بنے گا پاکستان” کے نعرے لکھ دیے تھے۔ تاہم، اس واقعے پر دونوں حکومتوں کی جانب سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی میڈیا نے اس مسئلے کو اجاگر کیا۔

کشیدگی کے ممکنہ اثرات

کوہالہ بارڈر کی حالیہ بندش سے نہ صرف عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ دونوں اطراف کے درمیان تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ تنازعات سیاسی اور سماجی مسائل کو مزید گمبھیر بنا سکتے ہیں، جس کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

حکومتی خاموشی

اب تک حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ عوامی اور سماجی حلقے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور زمینی راستوں کو عوام کے لیے بلا تعطل کھولا جائے۔

یہ تنازعہ کشمیری عوام کے لیے روزمرہ زندگی میں مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے اور خطے میں سیاسی کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں حکومتیں مل بیٹھ کر اس مسئلے کا پائیدار حل نکالیں تاکہ عوام کے بنیادی حقوق اور علاقائی امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔

📢 ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں تازہ ترین خبریں اور اپڈیٹس کے لیے: یہاں کلک کریں

spot_imgspot_img